گریٹر ڈائیلاگ کاآغاز ،آزادو خود مختار پالیسی بنائی جائے ،حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخوااور بلوچستان کی سنگین صورتحال اورموجود حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے ، داخلی تحفظ یقینی بنانے اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آزادو خود مختار اور جامع پالیسی بنائی جائے ، امریکہ کا ساتھ چھوڑ کر پاکستان اور افغانستان کے عوام کا ساتھ دیا جائے ، فوج اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کم کیے جائیں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس اور جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے تحت لیاری میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی نہ صرف پورے خطے بلکہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے ،دونوں ممالک کے درمیان ہر صورت میں بات چیت ناگزیر ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مسلم حکمران امریکا و یورپ کے طلباء سے سبق سیکھ لیں، حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ مسلم حکمران امریکا اور یورپ کے طلباء سے سبق سیکھ لیں۔
اسلام آباد میں غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی نے مارچ کا اہتمام کیا، اس دوران 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پر جلسہ عام سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے، غزہ ملبے کا ڈھیر بن گيا ہے، مسلم حکمران امریکا اور یورپ کے طلباء سے سبق سیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ یہاں سے اسرائیل جا کر وعدے کر آئے، بتایا جائے انہیں کس نے تل ابیب بھیجا تھا؟
انکا کہنا تھا کہ امریکا مسلمانوں اور انسانوں کا قاتل ہے، آج اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کا زبردست پیغام دیا جارہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے، ہم اعلان کریں تو کوئی کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتا، ہم پولیس والوں کیساتھ تصادم نہیں چاہتے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بربریت روکنے کےلیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، اٹھو اور فلسطین کا مقدمہ لڑو، اسرائیل کی مذمت کرو، غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، بچوں کو شہید کیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ 26 اپریل کو پورا پاکستان چترال سے کراچی تک ملک گیر ہڑتال کرے گا، میں مطالبہ کرتا ہوں پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔