پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی،مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
میرا استاد شہید ہے یا اس کو مارنے والا مجاہد، دونوں باتیں ایک ساتھ درست نہیں ہوسکتیں
پی ٹی آئی اگر مجھ سے مشاورت کرتی تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا، سربراہ جے یو آئی
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی۔تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ مایوسی ہوئی، پی ٹی آئی مجھ سے مشورہ کرتی تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا، 1988ء سے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا رہا ہوں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک ہے تو سب کچھ ہے ، متعدد بار اپنی تقاریر میں کہہ چکا ہوں کہ یا تو میرا استاد شہید ہے یا اس کو مارنے والا مجاہد، دونوں باتیں ایک ساتھ درست نہیں ہوسکتیں مگر میں اپنے استاد کو شہید کہوں گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں ہوگا(فضل الرحمان)
ملکی سیاسی صورتحال انتشار کی طرف بڑھ رہی ہے، پرامن احتجاج پر تشدد افسوسناک قرار
گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کردی، میڈیا سے گفتگو
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر پرامن آئینی احتجاج پر تشدد افسوسناک ہے، جیل میں قید کسی بھی شخص سے ملاقات اس کے ورثاء کا آئینی حق ہے، پارلیمنٹیرین اور اپوزیشن رہنماؤں پر تشدد آمریت کی علامت ہے، جمہوری روایات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے،خواتین کا احترام مشرقی واسلامی روایات کا حصہ ہے، گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کر دی، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے، ملکی معیشت اور حالات اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔اسی طرح جمعیت علمائیاسلام ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت میں یکسوئی نہیں ہے تاہم ہمارے ہم خیال دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہیں، پارلیمنٹ کے باہر دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک لانے پر غور کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں مکمل مشاورت کے بعد حکومت مخالف تحریک کا اعلان کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کی باتیں زیر گردش ہیں، تاہم یہ دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا، آئین اور قانون میں ترامیم قومی اورملکی مفاد میں کی جاتی ہیں، صرف شخصی مفادات کیلئے ترامیم قوم کے لیے قابل قبول نہیں جب کہ مدارس کی رجسٹریشن کے مسائل بدستور حل طلب ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پرعمل نہیں ہو رہا، سود کے خاتمے پر قانون سازی ضرور ہوئی مگر عملی طور پر سود ختم نہیں ہوا۔