خیبرپختونخوا کے 3 اضلاع کے مختلف علاقوں میں بدھ کو کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 19 مارچ 2025ء کو عزیز آباد چوک سروکئی، جنڈولہ، کوڑھ فورٹ، دبّارہ، سپین مسجد، آسمان منزہ، لدھا، مکین، رزمک، گردئی، خرشین، بی بی رغزئی، کوٹکئی اور جنڈولہ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے 3 اضلاع کے مختلف علاقوں میں کل صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 19 مارچ 2025ء کو عزیز آباد چوک سروکئی، جنڈولہ، کوڑھ فورٹ، دبّارہ، سپین مسجد، آسمان منزہ، لدھا، مکین، رزمک، گردئی، خرشین، بی بی رغزئی، کوٹکئی اور جنڈولہ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوام متبادل راستوں کا استعمال کریں اور حکام سے تعاون کریں۔ یاد رہے کہ گزشتہ صبح 6 بجے بھی کرفیو نافذ کیا گیا تھا جو کہ شام 6 بجے 12 گھنٹوں کے بعد ختم کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرفیو نافذ گیا ہے
پڑھیں:
صوابی؛ ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 زخمی
SWABI:خیبرپختونخوا میں شدید ژالہ باری، طوفان اور بارشوں سے صوابی اور دیگر علاقوں میں تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔
صوابی کے مختلف علاقوں میں موسم نے خطرناک صورت حال اختیار کرلی جہاں تیز بارش کے ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور چند مقامات پر آسمانی بجلی گرنے سے نقصان ہوا۔
صوابی میں دریائے سندھ میں ہنڈ کے مقام پر کشتی پر آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان اقبال حسین جاں بحق اور کشتی پر سوار دو افراد جنید اور ارشد زخمی ہوگئے جبکہ دو افراد حسیب اور واصف شاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
صوابی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پلو ڈھنڈ، سلیم خان اور مانیری صوابی شامل ہیں، تحصیل ٹوپی، لاہور اور رزڑ کے مختلف پٹوار سرکل میں بھی جزوی نقصان ہوا ہے۔
اتحاد کاشتکاران پختونخوا کے چئیرمین عارف علی خان اور نائب صدر محمد اقبال خان آف شیوہ نے شدید مالی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کاشت کار اور زمین دار ہیں لہٰذا متاثرہ علاقوں کا سروے کیا جائے۔