سلامتی کمیٹی کے اعلامیے پرہمیں اعتمادمیں نہیں لیاگیا،کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام (ف)کے سینٹرکامران مرتضیٰ نے کہاہےکہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اعلامیے پر ہمیں اعتمادمیں نہیں لیاگیا،اعتمادمیں لیاجاتاتو ہوسکتاہے کہ اضافہ یاکمی کروادیتے ۔ نجی ٹی وی سےگفتگوکرتےہوئے کامران مرتضیٰ نے کہاکہ ہم پورے خطے میں کہیں بھی خونریزی نہیں چاہتے،مولانافضل الرحمان نے اجلاس میں اہم تجاویزدی ہیں،ان کاموقف ہے کہ عافیت کاراستہ چنناچاہئے کوئی آپشن نہ بچے تو پھر یقیناًمقابلہ کرناچاہئے
۔انہوں نے کہاکہ باربارایک ہی دوائی سے کیاجاتاہے ،پانچ بار ایک ہی دوائی نے کام نہیں کیاتو اب دوائی بدل کردیکھاناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی طرف سے اجلاس میں عدم شرکت پر ہم نے مایوسی کااظہارکیاہے ،پی ٹی آئی کی طرف سے ہمیں اطلاع دینے کا تکلف بھی نہیں کیاگیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی، کے پی کے میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد مسترد
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے خیبر پختونخوا کی 12 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کرانے کی قرارداد پیش کی۔ شرکاء کی جانب سے اس قرارداد پر بحث کی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سوا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر انتخابات کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان، عرفان صدیقی اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے خیبر پختونخوا کی 12 سینیٹ نشستوں پر انتخابات کرانے کی قرارداد پیش کی۔ شرکاء کی جانب سے اس قرارداد پر بحث کی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سوا تمام اراکین نے قرارداد کی مخالفت کی۔ ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی ف، بی اے پی سمیت تمام جماعتوں نے مخالفت کی، ایڈوائزی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی کمیٹی اراکین کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہاؤس آف فیڈریشن سے ایک صوبے کی نمائندگی ختم کی جا رہی ہے، بلوچستان، سندھ میں سینیٹ ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں ثانیہ نشتر کی چھوڑی گئی نشست پر بھی الیکشن نہیں کروائے جا رہے۔ انہوں ںے مزید کہا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آڈر پر عمل درآمد نہ ہونا چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے توہین ہے۔