افغان حکومت دہشتگردوں کی سرپرست، ہمارا دشمن جہاں بھی بیٹھا ہوگا اس کے پیچھے جائیں گے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی سرپرستی کررہی ہے، ہمارا دشمن جہاں بھی بیٹھا ہوگا اس کے پیچھے جائیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈاپور موجود تھے، میں نے ان سے پوچھا کہ بتائیں آپ کی شکایت کس سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں دہشتگردوں اور خوارج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹے کا فیصلہ، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری
خواجہ آصف نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اس پر پھر سے کام کیا جارہا ہے، ماضی میں دہشتگردوں کو واپس لاکر اس لیے بسایا گیا کہ پرائیویٹ ملیشیا قائم کی جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری گورننس میں جو خامیاں ہیں انہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، فوج اندرونی اور ملک کا بیرونی تحفظ بھی کررہی ہے، حالانکہ اندرونی تحفظ پولیس کو کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیاسی استحکام پیدا کرنے کے لیے پی ٹی آئی اگر ذاتی مفاد کی شرائط لگا دیتی ہے تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ پی ٹی آئی دور میں ہمیں بریفنگ دی گئی کہ 4 سے 5 ہزار لوگوں کو لاکر بسانا ملکی مفاد میں ہے۔
واضح رہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ملکی سلامتی سے بڑھ کر کوئی تحریک، کوئی شخصیت نہیں، یک زبان ہوکر بیانیہ بنانا ہوگا، آرمی چیف
آج ہونے والے اہم اجلاس کا پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور صوبے کی نمائندگی کے لیے موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان حکومت پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی ٹی ٹی پی خواجہ آصف دشمن دہشتگردی قومی سلامتی کمیٹی وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان حکومت پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی ٹی ٹی پی خواجہ ا صف دہشتگردی قومی سلامتی کمیٹی وزیر دفاع وی نیوز قومی سلامتی نے کہاکہ
پڑھیں:
پاکستان کے دیرینہ مطالبےکی توثیق، افغان علماکا افغان حکومت پر اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
کابل میں علما اور مذہبی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سرحد پار عسکریت پسندی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی گئی۔ ذرائع نے طلوع نیوز کو تصدیق کی کہ اجلاس میں شریک علما اور مشائخ نے کہا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امیرِ اسلامی افغانستان کے حکم کے مطابق کسی کو بھی بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کے لیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
مزید یہ بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، اور اگر کوئی اس اصول کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایک ہزار سے زائد افغان مذہبی عمائدین اور رہنماؤں نے شرکت کی، اور نشست کے اختتام پر ان نکات پر مبنی ایک باضابطہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔