بھارت کی امریکہ سے سکھ علیحدگی پسند گروپ کو دہشتگرد قرار دینے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بھارتی حکومت نے امریکہ سے سکھ علیحدگی پسند گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی درخواست کردی۔
امریکی حکومت نے نومبر 2023 میں امریکہ کینیڈا کے شہری اور سکھ گروپ ”سکھس فار جسٹس“ کے رہنما گروپتون سنگھ پنن کو نقصان پہنچانے کی سازش کا انکشاف کیا۔ بعد ازاں انہوں نے ایک سابق بھارت جاسوس پر اس سازش کی ہدایت کاری کا الزام لگایا، جس نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی پر دباؤ ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے اس سازش میں ملوث ہونے کی تردید کی گئی، واشنگٹن کے دعووں کی تحقیقات کے لیے ایک پینل تشکیل دیا، اور جنوری میں کہا کہ پینل نے ایک نامعلوم شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی تجویز دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے امریکہ سے سکھ گروپ سکھ فار جسٹس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔ یہ درخواست بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی سربراہ تلسی گبارڈ کے درمیان ملاقات کے دوران کی گئ تاہم گیبارڈ کی ٹیم اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لیے ای میلز کا جواب نہیں دیا۔
امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے منگل کو نئی دہلی میں جیو پولیٹکس کانفرنس میں شرکت کی۔ اپنی تقریر کے دوران، اس نے ذکر کیا کہ بھارتی حکام نے اپنے ملک کی سلامتی کے مفادات کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا، لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
واضح رہے کہ سال 2007 میں سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی، تنظیم کے رہنما گروپتون سنگھ پنن اکثر عوامی طور پر ایک علیحدہ سکھ ریاست کے قیام کی اپیل کرتے ہیں۔ 2019 میں، بھارت نے سکھ علیحدگی پسند گروپ کو ایک ”غیر قانونی انجمن“ قرار دیا۔ بھارتی حکومت سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کو 2020 میں دہشتگرد قراردے چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔