پنجاب میں امن و امان کی خراب صورتحال پر حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پنجاب میں امن و امان کی خراب صورتحال پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان یک زبان ہوگئے۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر، چوہدری افتخار حسین، پیر اشرف رسول و دیگر نے اظہار خیال کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ قصور میں نوجوان کو ڈیڑھ سو روپے ادھار واپس نہ دینے پر قتل کیا گیا، ایک نوجوان بیٹے نے کھانا نہ دینے پر ماں کو سر پر ڈنڈا مار کر قتل کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت پر قابو پانے کےلیے صوبہ کو اسلحہ سے پاک کرنا ہوگا، جتنا اسلحہ پنجاب میں ہے شریف شہری ڈر کر رہتا ہے۔
چوہدر افتخار حسین نے کہاکہ کھڈیاں خاص میں نوجوان کے قاتل دندناتے پھر رہے ہیں پولیس ان کا تحفظ کررہی ہے۔
پیر اشرف رسول نے کہا کہ کیا ایم پی اے کی اتنی اہمیت ہی رہ گئی ہے کہ کوئی سپاہی بھی ان کی بات نہ مانے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس والے تو اپیل بھی نہیں سنتے پولیس تو سیاسی پارٹی بن چکی ہے، پنجاب پولیس دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔
اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کینسر کے بڑھتے کیسز پر قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق ملک بھر میں کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ہر 8 میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہو رہی ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پنجاب میں کینسر کےمریضوں کے لیے سرکاری سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت اتنی نالائق ہے کہ صحت کا بجٹ صرف 25 فیصد خرچ ہوا، اب یہ حکومت ایک ہزار ہیلتھ سینٹرز پرائیویٹائز کرنے جارہی ہے۔
قرارداد پر پارلیمانی سیکریٹری خالد رانجھا نے کہا کہ اس قرارداد کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔
چیئرپرسن سمیع اللّٰہ نے کہا کہ آخری موقع ہے، اگر اگلی بار جواب نہ آیا تو قرارداد منظور کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
ذرائع کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی جس سے افراتفری پھیل گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی دکانوں کو نذرآتش کر دیا جس کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی۔ ذرائع کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی جس سے افراتفری پھیل گئی۔ ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملتے پولیس کی ایک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی۔ صورتحال اس قدر سنگین تھی کہ قریبی تھانوں سے کمک طلب کی گئی۔ حالات بگڑتے ہی پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور بے قابو ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ ضلع کلکٹر سندیپ جی آر نے بتایا کہ علاقے میں ماحول کشیدہ رہا، پولیس کی بھاری نفری امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وکاس شاہوال، اے ایس پی لوکیش سنہا اور ایس ڈی پی او پرکاش مشرا سمیت سینئر حکام صورتحال کی نگرانی کے لیے علاقے میں تعینات ہیں۔ ضلع کلکٹر نے کہا کہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال قابو میں ہے۔