پاکستان افغانستان سے بلاوجہ دشمنی مول نہ لے ، بانی پی ٹی آئی کا اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بانی کی بہن نے کہا ہے کہ بانی افغانستان کو دشمن نہیں سمجھتے اور کہہ رہے ہیں کہ پاکستان افغانستان سے بلاوجہ دشمنی مول نہ لے۔
بانی کا افغانستان کی حکومت سے لڑائی مول نہ لینے کا بیان آج شام اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کی حکومت اور ریاست کے اداروں کے رہنما پاکستان میں افغانستان کی سرپرستی سے ہو رہی دہشتگردی کے سبب پاکستان کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات پر غور کرنے اور وطن کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے قومی اسمبلی کے فلور پر اہم ترین مشاورت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر، ڈٓئریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر دفاع خواجہ آصف علی، جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان خان اور دیگر قومی عمائدین بریفنگز اور ان بریفنگز مین سامنے لائے گئے سنگین مسائل پر اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ اس قومی مشاورت مین پی ٹی آئی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس مین شرکت کے لئے اپنے 14 رہنماؤں کے نام دیئے، پھر پراسرار طور پر اس اجلاس میں نہیں آئی۔
آج دوپہر یہ اجلاس پی ٹی آئی کے نمائندوں کے بغیر ہی ہوا جو اب تک جاری ہے۔اس دوران اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان ان سے ملاقات کے لئے آئیں اور اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد کہا کہ بانی نے کہا ہے، افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔
علیمہ خان نے پاکستان کی موجودہ سنگین صورتحال کے متعلق بانی کا مؤقف یہ بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گراف نکال کر دیکھیں دہشتگردی 2021 تک کم ترین ہو گئی تھی اور 2022 میں پھر بڑھنا شروع ہوئی۔عمران خان نے کہا ، “افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، آپ اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں، آپ کیوں بلاوجہ مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں۔”
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔