افغانستان سے پاکستان کے اندر دہشتگردی؛ قومی اتفاق رائے کی مخالف قوتیں کھل کر سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سٹی42: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے خاص اجلاس کے بعد یہ تلخ حقیقت کھل گئی کہ محمود اچکزئی، علامہ ناصر، پی ٹی آئی کے بانی اور اختر مینگل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر مطمئین ہیں اور بانی کو اس بات پر تشویش تھی کہ پی ٹی آئی کے لیڈروں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جانے کے لئے رضامندی ظاہر کیوں کر دی تھی۔
ایک مؤقر نیوز آؤٹ لیٹ نے بانی کے ساتھ اڈیالہ جیل میں بانی کی بہن اور پی ٹی آئی کے تین سینئیر لیڈروں اور وکیلوں کی ملاقات کی "اندرونی کہانی" شائع کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بانی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو سراہا، بانی پی ٹی آئی نے اختر مینگل کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا، بانی نے اپنی پارٹی کے لیڈروں کے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس مین جانے کے فیصلے پر "انتہائی تشویش" ظاہر کی۔
بیٹے نے کھانے میں معمولی تاخیر پر ماں کو قتل کردیا
ایک نیوز آؤٹ لیٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بہنوں اور وکلا کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی یہ نکلی کہ بانی نے پارٹی رہنماؤں کے اے پی سی یا کمیٹی میں جانےکے فیصلے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا، بانی پی ٹی آئی نے کہا اے پی سی یا قومی سلامتی کمیٹی میں نہ جانےکا فیصلہ بہتر تھا۔
پی ٹی آئی کے ہی ذرائع کے حوالے سے سامنے آنے الی اس تفصیل کے مطابق آج ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی لیڈروں نے اپنے بانی کو "اپوزیشن اتحاد کے فیصلوں" سے آگاہ کیا، بانی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو سراہا، بانی پی ٹی آئی نے اختر مینگل کے فیصلے کو بھی درست قرار دیا، بانی نے اخترمینگل اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن کا حوالہ دیا، بانی نےکہا کہ محمود خان اچکزئی کی جگہ میں ہوتا تو یہی فیصلہ کرتا۔
غزہ جنگ بندی کیوں ٹوٹی، کون لوگ بمباری کا نشانہ بنے، الجزیرہ نیوز کی رپورٹ
ذرائع کا کہنا ہےکہ بانی نے کہا کہ غیر منتخب نمائندے اور حکومت کیسے اتنا بڑا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بانی کے ساتھ ملاقات میں کسی نام نہاد "مائنس ون فارمولے" کا ذکر بھی ہوا۔
پاکستان میں عورتوں اور بچوں سے بھری ٹرین کو روک کر مسافروں کر یرغمال بنانے کی بی ایل اے کی بہیمانہ دہشتگردی سے بہت کچھ بدل گیا ہے اور بدلی ہوئی صورتحال کے متعلق آرمی، حکومت اور سیاسی قیادت کی وسیع تر مشاورت آج قومی اسمبلی کے بند ہال مین چھ گھنٹے تک جاری رہی۔ میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو، تمام سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں اور متعلقہ سول و عسکری افسر شریک تھے۔
22 مارچ کو سندھ کے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان
تحریک انصاف کے نمائندے اس اہم قومی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ دہشتگردوں کے سرپرست افغانستان کے خلاف قومی اتفاق رائے کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں اپنے صوبے کی نمائندگی کی۔
کل پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور نام بھی بھجوا دیے تھے پھر اچانک شرط لگادی کہ پہلے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے اور صبح ہوتے ہوتے نئی شرط بھی لگادی کہ بانی پی ٹی آئی کو اجلاس کے لیے پیرول پر رہا کیا جائے ۔ اس کے بعد بانی کی جیل مین اپنے ساتھیوں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اجلاس میں نہ جانا ٹھیک فیصلہ تھا، وہ باہر ہوتے تو وہی کرتے جو محمود اچکزئی نے کیا۔
بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد پاکستانی اعلی وزارتی سطح کا پہلا دورہ
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی پی ٹی ا ئی کے پی ٹی آئی نے اجلاس میں کمیٹی کے کے فیصلے
پڑھیں:
مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔