فیس بک کی پالیسی میں خاموشی سےبڑی تبدیلی، ہزاروں پاکستانیوں کو بڑا جھٹکا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
فیس بک نے اپنی کانٹینٹ مونیٹائزیشن پالیسی میں خاموشی سے تبدیلی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کے متعدد کریئیٹرز اور پیج مالکان کو شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس اچانک تبدیلی کے باعث وہ افراد بھی متاثر ہوئے ہیں جو کمیونٹی گائیڈ لائنز کی مکمل پاسداری کر رہے تھے۔
مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کئی پاکستانی کانٹینٹ پروڈیوسرز نے شکایت کی ہے کہ ان کے فیس بک اکاؤنٹس اچانک ڈی مونیٹائز کر دیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انہیں انسٹریم ایڈز، ریل ایڈز، فوٹو پوسٹس اور اسٹوریز کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی سے محروم کر دیا گیا ہے، جس پر ان کا معاشی انحصار تھا۔
یہ مسئلہ فیس بک کی مالیاتی پالیسی میں تازہ ترین ترمیم کے باعث پیدا ہوا ہے، جس کے تحت پاکستانی بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس تفصیلات مونیٹائزیشن کے لیے نااہل قرار دے دی گئی ہیں۔ اب پاکستانی کریئیٹرز کو اپنی مالیاتی تفصیلات صرف ان ممالک سے منسلک کرنی ہوں گی جو فیس بک کی لسٹ میں شامل ہیں، جیسے کہ امریکہ، برطانیہ، بھارت، متحدہ عرب امارات وغیرہ۔
یہاں تک کہ وہ کریئیٹرز بھی جو مکمل طور پر اوریجنل مواد تخلیق کرتے ہیں اور فیس بک کی گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہیں، اگر وہ ان نئے مالیاتی اصولوں پر پورا نہیں اترتے تو ان کے اکاؤنٹس خودکار طریقے سے ڈی مونیٹائز ہو جاتے ہیں۔
پاکستانی کریئیٹرز کے مونیٹائزیشن ختم ہونے کی عام وجوہات:
بینک اکاؤنٹ کسی نااہل ملک میں رجسٹر ہونا
ٹیکس کی تفصیلات اور پے آؤٹ اکاؤنٹ میں فرق ہونا
غلط یا کسی تیسرے فریق کی مالیاتی تفصیلات کا استعمال
نامکمل یا ناقابل تصدیق پے آؤٹ معلومات
مونیٹائزیشن واپس حاصل کرنے کے طریقے
اگرچہ یہ صورت حال پریشان کن ہے، مگر کریئیٹرز اب بھی کچھ اقدامات کر کے اپنی مونیٹائزیشن بحال کر سکتے ہیں:
اپنی مالیاتی تفصیلات کسی اہل ملک کے بینک اکاؤنٹ اور ٹیکس تفصیلات سے منسلک کریں
یقینی بنائیں کہ تمام مالیاتی معلومات سرکاری ریکارڈز کے عین مطابق ہوں
جعلی یا کسی اور کی تفصیلات کے استعمال سے گریز کریں، جو مستقل پابندی کا سبب بن سکتی ہیں
سیٹ اپ یا ویریفیکیشن کے دوران درست اور قابل تصدیق دستاویزات جمع کروائیں
فیس بک اب مالیاتی تفصیلات میں کسی بھی قسم کی غلطی کو سختی سے چیک کر رہا ہے۔ اگر کسی اکاؤنٹ کا پے آؤٹ ویریفیکیشن میں ناکام ہو جاتا ہے، تو پلیٹ فارم اس کی مونیٹائزیشن مستقل طور پر ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
تاہم، جو کریئیٹرز اپنی مالیاتی تفصیلات کو فیس بک کی نئی پالیسی کے مطابق ڈھال لیں، ان کے لیے مونیٹائزیشن برقرار رکھنے کے مواقع موجود ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ایف آئی اے کی بلوچستان میں کارروائیاں، غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے میں ملوث ہزاروں ملزمان گرفتار
کوئٹہ:وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بلوچستان نے بتایا ہے کہ مختلف کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے میں ملوث میں 3 ہزار 567 ملزمان کو گرفتار کرلیا اور حوالہ ہنڈی میں ملوث ملزمان سے غیرملکی کرنسی برآمد کرلی گئی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختارنے ایف آئی اے زونل آفس بلوچستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے انتظامی اور تفتیشی امور کا جائزہ لیا اور اس موقع پر ڈائریکٹر بلوچستان زون بہرام خان نے اپنے زون کی مجموعی کارکردگی اور جاری کارروائیوں سے متعلق مفصل بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث عناصر کےخلاف 89 مقدمات درج کیےگئے اور 112 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، حوالہ ہنڈی میں ملوث ملزمان سے45 ہزار 730 امریکی ڈالر اور 190 ملین روپے سے زائد مالیت کی غیرملکی کرنسی اور 4کروڑ 67 لاکھ پاکستانی روپے بھی برآمد کیےگئے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق رواں سال بجلی چوری میں ملوث ملزمان کےخلاف 4771 چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور 5کروڑ 67 لاکھ سے زائد کی ریکوری کی گئی، انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصرکے خلاف 409 مقدمات درج کیے گئے اور غیر قانونی بارڈر پار کرنے میں ملوث 3567 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
بریفنگ کے مطابق رواں سال کے دوران 39 انسانی اسمگلروں کو بھی گرفتارکیا گیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے منظم جرائم کے خلاف بلوچستان زون کی کارکردگی کو سراہا اور بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران کے لیے تعریفی سرٹیفیکیٹ کا بھی اعلان کیا اور ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی میں ملوث منظم گروہوں کے خلاف سخت کارروائی اور مؤثر کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے اور بجلی چوری اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بلوچستان زون کی عملی کارکردگی کومزید بہتر بنانےکے لیے پلان طلب کرلیا، اس دوران انہوں نے اپنے دورے میں ایف آئی اے کی عمارتوں، دفاتر اور دستیاب سہولیات کا بھی تفصیلی معائنہ کیا اور بلوچستان زون میں لاجسٹک سہولیات کی بہتری کےلیے بھی جامع رپورٹ طلب کی۔