ناگپور تشدد معاملے میں 50 سے زیادہ افراد حراست میں لئے گئے، دس تھانوں میں کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ہندو شدت پسند تنظیموں کے متنازع مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کچھ لوگ سامنے آئے، کشیدگی بڑھتی دیکھکر پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی تاہم اس دوران دونوں گروہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ناگپور شہر کے کئی علاقوں میں پیر کی شام ہوئے تشدد کے بعد آج کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ پیر کو مغل بادشاہ اورنگزیب کی قبر ہٹانے کی مانگ پر شروع ہوا۔ تنازع فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کر گیا جو پتھراؤ، آگ زنی، گاڑیوں اور املاک کی توڑ پھوڑ پر منتج ہوا۔ اس تشدد کے دوران چھ افراد اور تین پولیس اہلکار سمیت نو لوگ زخمی ہوگئے۔ آج تشدد زدہ علاقے محل میں بے چینی کا ماحول رہا۔ ناگپور پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے رات بھر کومبنگ آپریشن کرنے کے بعد 50 سے 60 لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ فی الوقت محل کے علاوہ بھلدر پورہ آسم باغ سمیت کچھ دیگر علاقے بھی کشیدگی کا شکار ہیں۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ پتھراؤ اور گاڑیوں اور دیگر املاک کو جلانے کے بعد پولیس نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور کم از کم 50 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
ناگپور سٹی کے پولیس کمشنر رویندر سنگل نے بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بھارتیہ شہری تحفظ سنہتا کی دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔ فی الوقت شہر کے دس تھانوں کی حدود میں کرفیو نافذ ہے جن میں اسٹیشن کوتوالی، گنیش پیٹھ، لکڑ گنج، پچپاولی، شانتی نگر، سکردرا، نندن وان، امام واڑہ، یشودھرا نگر اور کپل نگر شامل ہیں۔ یہ کرفیو اگلے احکامات تک نافذ رہے گا۔ دراصل پیر کو وشو ہندو پریشد نے ناگپور کے محل علاقے میں شیواجی مہاراج کے مجسمے کے سامنے اورنگزیب کی قبر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اشتعال انگیز احتجاج کیا۔ اس مظاہرے میں بجرنگ دل کے کارکنان بھی شامل تھے۔ اس دوران ہندو شدت پسند تنظیموں کے اس متنازع مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کچھ لوگ سامنے آئے۔ کشیدگی بڑھتی دیکھ کر پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کی کوشش کی۔ تاہم اس دوران دونوں گروہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا۔
دونوں طرف سے پتھراؤ کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ اس دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ پتھراؤ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پورے محل علاقے میں پولیس کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر بھی محل کے علاقے میں واقع ہے۔ دوسری جانب فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ تشدد کے دوران دو جے سی بی کو آگ لگ گئی اور کچھ دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد میں ایک فائر مین بھی زخمی ہوا ہے۔ تشدد کے بیچ صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ کشیدگی بڑھتی دیکھ کر پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے تصدیق کی کہ حساس علاقوں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، کوئیک ری ایکشن ٹیم (QRTs)، فسادات پر قابو پانے والی پولیس اور اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس (SRPF) کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ مختلف تھانوں سے اضافی پولیس نفری طلب کر لی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ کرفیو نافذ پولیس نے تشدد کے گئی ہے کے بعد کر دیا
پڑھیں:
مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد
مظفرگڑھ (نیوز ڈیسک)مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی میں سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ 45 سال کی خاتون پر تشدد، دونوں ٹانگیں اور بازو توڑ دیے۔
ملزمان نےخاتون کو گھر کے باہر پھینک دیا، ریسکیو ٹیم نےخاتون کو اسپتال منتقل کیا۔
پولیس کے مطابق خاتون کے ورثاء کے انکار پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان گرفتار نہ کئے جا سکے ہیں۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ اس پر بدچلنی کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔