دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا ہے کہ امریکا 7 بلین کے ہتھیار افغانستان میں چھوڑ کر گیا ہے۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یونائٹد نیشن کے مطابق اس وقت افغانستان میں 24 دہشت گردوں کی تنظیمیں ہیں، اسی طرح انڈیا بھی افغانستان میں پاکستان کےخلاف ایکٹیو ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کو برادر ملک کہتا رہا ہے، پاکستان دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں افغانستان کو اپنی سرزمین دہشتگروں کے ہاتھوں دوسروں کے خلاف استعمال نہیں کرنے دینی چاہیے۔

حارث نواز نے مزید کہاکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، فتنہ الخوارج کے دہشتگرد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی مساجد اور معصوم لوگوں کو شہید کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے قائم کریں۔

بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں انڈیا براہِ راست ملوث ہے، انڈیا دہشت گروں کو فنڈنگ کرتا ہے، اور اس کا بڑا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں موجود بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ملک وقوم کی مفاد میں آزادانہ فیصلہ کریں، اور یہی بات امریکا اور انڈیا کو ہضم نہیں ہو رہی۔ اسی مقصد کے لیے امریکا افغانستان میں ہتھیار چھوڑ کر گیا، اور اب یہی اسلحہ بلوچستان میں بھی ملک وقوم کے خلاف استعمال ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان، ایران، افغانستان، چین اور روس کو علاقائی امن کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس مقصد کے لیے او آئی سی اور اقوام متحدہ کا فورم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان امریکی اسلحہ بریگیڈیئر حارث نواز بھارت پاکستان دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان امریکی اسلحہ بھارت پاکستان دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی وی نیوز انہوں نے کہاکہ افغانستان میں کہاکہ پاکستان حارث نواز

پڑھیں:

افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-01-28

 

 

اشک آباد (خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلیے دبائو ڈالے۔ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30 سالہ سالگرہ پر منعقدہ عالمی فورم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قطر، ترکیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے جنگ بندی کیلیے تعاون پر ممنون ہیں، تنازعات کا پر امن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی

ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، سلامتی کونسل کی قرارداد پاکستان کے وژن کی تائید ہے، آٹھ عرب اسلامی ممالک کے رکن کی حیثیت سے پاکستان کا امن مشن میں کردار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ضروری ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترکمانستان کو اسکی غیر جانبداری کی سالگرہ کے 30 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، اشک آباد کے شاندار شہر میں ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کی صبح عالمی رہنمائوں کے ساتھ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ کا دورہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں یادگار غیرجانبداری پر پھول چڑھائے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سمیت متعدد عالمی رہنما بھی موجود تھے جن سے وزیراعظم کا خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ’’یادگار غیرجانبداری‘‘ ترکمانستان کی مستقل غیرجانبداری کی پالیسی کی علامت ہے۔ فورم کے موقع پر وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان،تاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر سادر جپاروف سے غیر رسمی اور خوشگوار ملاقاتیں کیں۔اشک آباد میں منعقدہ فورم کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور توانائی، پیٹرولیم، معدنیات، سیاسی و دفاعی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کو سراہا۔وزیراعظم نے پاکستان میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکی کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ دونوں رہنماؤں نے جلد وزارتی سطح کے تبادلوں پر اتفاق کیا۔اس کے علاوہ ملاقات میں اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر بھی گفتگو ہوئی۔وزیراعظم نے غزہ میں امن کی کوششوں کیلئے صدر اردوان کی جرات مندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور افغانستان سے پاکستان کو درپیش سیکیورٹی خدشات پر بھی بات چیت کی۔صدر ایردوان نے پاکستان کے ساتھ تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ایرانی صدرپیزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے جو ان کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی کے لیے تہہ دل سے تہنیتی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ’موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کے بڑے خطرات ہیں۔پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کیلیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

 

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • افغانستان اور دہشت گردی
  • پی ٹی آئی نے ملک کو نقصان پہنچایا، سازش کے تحت نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، وزیر اطلاعات
  • نواز شریف کو ہٹا کر نااہل شخص کو مسلط کیا گیا، سازشوں کی وجہ سے پالیسیوں کا تسلسل قائم نہ رہ سکا، احسن اقبال
  • افغانستان سے دہشت گردی کا نیا خطرہ اٹھ رہا ہے، وزیراعظم،پیوٹن اور اردوان سے ملاقات
  • پاک فوج، پیپلز لبریشن آرمی کی انسداد دہشت گردی مشق جاری: مضبوط دفاعی تعاون کی عکاس، آئی ایس پی آر
  • پاکستان امن چاہتا ہے… مگر کن شرائط پر؟
  • افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی سب سے بڑا خطرہ ہے‘ پاکستان
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی ’سب سے بڑا خطرہ‘ ہے، پاکستان
  • انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، طلال چودھری