قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ریاست کا بھرپور طاقت کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کا فیصلہ،اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس، ریاست کا بھرپور طاقت کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کا فیصلہ،اعلامیہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے ، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے ، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اسکی روک تھام کیلئے اقدامات پرزور دیا۔
کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سد باب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔افواج اج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا ۔
قومی اسمبلی کے سپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزرا اور فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے اختتام پر آرمی چیف آف اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے دعا بھی کروائی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کے ساتھ
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل کا فیصلہ
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹونیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر موثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق کیا ہے۔
کمیٹی کا 56 واں اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں وفاقی آئی ٹی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان، تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردِعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عمل درآمد اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز کی تیاری شامل ہیں۔
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا جبکہ پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔
اجلاس میں 2019ء تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا جبکہ خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں انصاف تک رسائی فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ سے زائد کے فنڈز جاری کرنے اور عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایت کی گئی۔