اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) گیبرڈ سفارتی دورے پر رواں ہفتے بھارت پہنچی ہیں۔ خیال رہے کہ بھارت کے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ وہاں گزشتہ برس طلبہ تحریک کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔

نئی دہلی مسلسل اپنے مسلمان اکثریتی پڑوسی ملک بنگلہ دیش پر یہ الزامات لگاتا رہا ہے کہ وہ وہاں کی ہندو اقلیت کو مناسب تحفظ دینے میں ناکام ہے، تاہم بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی رہے۔

پیر 17 مارچ کو بھارت کے این ڈی ٹی وی پر انٹرویو کے دوران جب تلسی گیبرڈ سے بنگلہ دیش میں تشدد کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بھارتی الزامات کی تائید کی: ''طویل عرصے سے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے، ہلاکتوں اور تشدد کا بدقسمت سلسلہ.

.. امریکی حکومت کے لیے بڑی تشویش کا سبب ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی مذہبی شدت پسندی کے ساتھ یہ مسئلہ ''تشویش کے مرکزی معاملات میں شامل ہے‘‘۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی اس معاملے کو بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ اٹھا چکی ہے۔ بنگلہ دیش کا ردعمل

ڈھاکہ حکومت کی طرف سے پیر کی شب ایک بیان کے ذریعے اس پر ردعمل سامنے آیا، جس میں کہا گیا کہ گیبرڈ کے الفاظ ان کے ملک کے امیج اور ساکھ کے لیے ''گمراہ کن‘‘ اور ''نقصان دہ‘‘ ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا، ''سیاسی رہنماؤں اور عوامی شخصیات کو، خاص طور پر حساس معاملات پر اپنے بیانات حقیقی معلومات پر دینے چاہییں اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ نقصان دہ رسمی تصورات کو تقویت نہ ملے، خوف پیدا نہ ہو، یا ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا نہ ملے۔

‘‘

بنگلہ دیش کی کُل 170 ملین کی آبادی میں سے قریب آٹھ فیصد ہندو ہیں۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہندوؤں کے خلاف تشدد

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس اگست میں طلبہ تحریک کے نتیجے میں سابقہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہندوؤں پر حملوں کے واقعات پیش آئے، جن کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ شیخ حسینہ کے اقتدار حمایت کرتے تھے۔

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی طرف سے یہ بات کہی جاتی رہے کہ ان حملوں کی وجہ سیاسی تھی نہ کہ مذہبی۔ ساتھ ہی بھارتی حکومت اور میڈیا پر بھی الزامات عائد کیے گئے کہ وہ غلط معلومات پھیلا رہے ہیں اور بنگلہ دیشی ہندوؤں کے خلاف خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔

تُلسی گیبرڈ اور مودی کی ملاقات

امریکی انٹیلیجنس کی سربراہ تُلسی گیبرڈ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس تعیناتی کے فوری بعد گزشتہ ماہ واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔

گیبرڈ کے بھارت کے دورے میں گزشتہ روز ان کی دوبارہ مودی سے ملاقات ہوئی، جہاں انہوں نے بھارت اور امریکہ کے درمیان دیرپا پارٹنر شپ کو سراہا اور اس میں مزید بہتری کی امید ظاہر کی۔

ا ب ا/ا ا (اے ایف پی، اے پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی حکومت کے بنگلہ دیش

پڑھیں:

67 ہزار عازمین حج کا کوٹہ بحال کرنے کی کوشش کی، سعودی عرب نے 10 ہزار کی اجازت دی ہے، وزیر مذہبی امور


وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے کہ67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کروانےکی کوشش کی، جس پر سعودی حکومت نے 10 ہزار عازمین کی اجازت دی ہے۔

اسلام آباد میں حج کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سے ہوا ہے، اضافی حج کوٹہ کی بات درست نہیں، پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا۔

سردار یوسف نے کہا کہ وزارت مذہبی امور مجھے ایک ماہ قبل ہی ملی ہے، وزیراعظم نے مجھے اچھا حج کروانے کی ذمہ داری دی ہے، میں نے خود سعودی عرب جا کر انتظامات کا جائزہ لیا، مجھے پتا چلا کہ کافی بڑی تعداد میں عازمین حج رہ رہے ہیں، اپنی بساط کے مطابق 67 ہزار عازمین کا حج کوٹہ بحال کروانےکی کوشش کی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کوشش کی۔

سعودی عرب کی حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت 14ممالک پر عارضی ویزا پابندی

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کر دیا، پاکستانی عمرہ ویزہ ہولڈرز کو 29 اپریل تک وطن واپسی کی ہدایت کردی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں، سعودی حکومت نے دس ہزار عازمین کی اجازت دی، یہ کوٹہ اسی پرائیویٹ حج سے ہوا ہے، کچھ لوگ اضافی حج کوٹہ کی بات کر رہے ہیں جو درست نہیں، سعودی حکومت نے دیگر ممالک کے رہ جانیوالوں کو موقع دیا تو پاکستانیوں کو بھی ملے گا، جو پالیسی بنے گی وہ پاکستان سمیت سب ممالک کے لیے ہوگی۔

70 سے 75 ہزار نجی عازمین حج کا حج کوٹہ ضائع ہونے کا خدشہ ہے، طاہر اشرفی

طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔

سردار یوسف نے کہا کہ پاکستانی عازمین کا جو پیسہ سعودی عرب منتقل ہوا ہے وہ ضرور واپس ملے گا، گزشتہ دور میں جب ذمہ داری سنبھالی گئی تو 2013ء میں 5 ہزار کوٹہ بچ گیا تھا، مگر اس کے بعد 2016ء تک ہمارے پاس 5 لاکھ تک درخواستیں موصول ہوئیں، وجہ کم پیکیج اور اچھے انتظامات تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حاجی وی وی آئی پی کی طرح حج کریں گے کیونکہ مساوی انتظامات ہیں، جس جس مد میں پورٹل کے ذریعے جو پیسا گیا ہے وہ ضائع نہیں ہوگا، اس سے ہٹ کر جو ہے اس کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، سعودی عرب میں پاکستانی سفیر نےبھی یقین دلایا ہے کہ ہر ممکن کوشش کریں گے، وزیراعظم نےجو کمیٹی بنائی رپورٹ جمع ہو چکی اس کی روشنی میں جو ہدایات ہوں گی عمل کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 67 ہزار عازمین حج کا کوٹہ بحال کرنے کی کوشش کی، سعودی عرب نے 10 ہزار کی اجازت دی ہے، وزیر مذہبی امور
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی وزیر دفاع نے یمن حملے سے متعلق حساس منصوبہ غیر متعلقہ افراد سے  شیئر کیا، میڈیا رپورٹس
  • بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم اور پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام
  • ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • جان ایف کینیڈی کے بھائی رابرٹ کینیڈی کے قتل سے متعلق 10 ہزار صفحات منظر عام پر آگئے
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ