قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت افسوسناک، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی نوعیت کا غیر معمولی اجلاس ہے۔ اس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت نہایت افسوس ناک ہے۔ یہ قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کے اہل خانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی محمد حسین نعیمی سمیت سینکڑوں اہم شخصیات کی دہشتگردی میں شہادتوں کا ذکر کیا۔
وزیراعظم نے دسمبر 2014 میں ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قائد نواز شریف نے ان حالات میں پوری قوم کو متحد کیا تھا۔ پوری قوم نے مل کر دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی ایجنسیز ، سیاست دان اور پاکستانی شہری قربانیوں کی عظیم داستان رقم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ان قربانیوں کی بدولت پاکستان میں امن بحال ہوا۔ ہم نے معیشت سنبھالی اور ملک کی رونقیں بحال کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کیا ہے۔اس دور میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو روک دیا گیا تھا۔ پوری قوم آج اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔اور ان کی پالیسیوں کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ہم دہشتگردی کو ایک بار پھر جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ دہشتگردوں کے خلاف سب کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جوانوں نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے سینکڑوں عام شہریوں کی جانوں بچائی گئی ہیں، یہ بھی آپ سب کے سامنے ہیں۔ انہوں افواج پاکستان کی قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور تمام قانون نافذ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
لاہور:جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔