مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان کا اپنے والد پر عدم اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان قریشی کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک مزید توسیع کردی۔
وکیل صفائی کی استدعا پر ملزم کے والدین کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی تاہم دوران سماعت ملزم کے والد کامران اصغر قریشی نے شور شرابہ کیا جس پر پولیس اہلکار انہیں کھینچ کر کمرہ عدالت سے باہر لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ کو کیسے قتل کیا گیا؟ ملزم ارمغان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی
ملزم ارمغان قریشی نے اپنے والد کی جانب سے تجویز کردہ نئے وکیل کو اپنی وکالت کے لیے نامزد کرنے سے انکار کردیا، ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان نے بعد ازاں اپنے والد سے بھی ملاقات سے انکار کیا ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے تفتیش سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں: ارمغان کا کال سینٹر شہر کے 70 غیر قانونی کال سینٹر کا سہولت کار نکلا
ملزم ارمغان کے وکیل طاہرالرحمان تنولی نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم ارمغان نے عدالت کے روبرو اعتراف جرم کی خواہش کا اظہار کیا ہے، جس پر عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم کی ہدایت کی ہے۔
ان کے مطابق ملزم ارمغان کو اتنا پریشان کیا گیا ہے کہ وہ اعتراف جرم کے لیے بھی تیار ہے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے کمپلکس میں صحافیوں کا داخلہ بند کردیا گیا، سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں، ہمیں اعلیٰ افسران کی جانب سے اندرچھوڑنے کی اجازت نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان قریشی انسداد دہشت گردی پولیس ریمانڈ عدالت کامران اصغر قریشی مصطفیٰ عامر قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس عدالت کامران اصغر قریشی مصطفی عامر قتل کیس
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
غزہ:اسرائیل کی فوج نے غزہ میں اپنی پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ غزہ میں ریسکیو اور طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا جس میں کئی پروفیشنل ناکامیاں سامنے آئی ہیں اور اس واقعے کے ذمہ دار کمانڈر کو برطرف کردیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ اس واقعے پر ایک کمانڈنگ افسر کی سرزنش کی گئی ہے، اس کے علاوہ ایک ڈپٹی کمانڈر اور فیلڈ کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کردیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ تحقیقات میں فوج کی جانب سے کئی پروفیشنل غلطیوں کی نشان دہی ہوئی، فوج نے احکامات کی خلاف ورزی کی اور واقعے کی مکمل رپورٹ جمع کرانے میں بھی ناکام ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پہلے دو واقعات میں فوجیوں کی جانب سے غلط فہمی کے نتیجے پر فائرنگ کی گئی اور ان کا خیال تھا کہ انہیں خطرہ ہے اور تیسرا واقعہ حکم عدولی کا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی فوج نے 23 مارچ کو غزہ سٹی کے علاقے رفح میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں طبی عملے اور ریسکیو سروس کے 15 ارکان کو شہید کردیا تھا۔
فلسطینی طبی عملے کو اسرائیلی فوج نے دفنا دیا تھا تاہم بعد میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور فلسطینی ہلال احمر کے ارکان نے ان شہیدوں کے جسد خاکی برآمد کرلیا تھا۔
اسرائیل کو عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے اور نتین یاہو اور اس کے سابق وزیردفاع کے گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
غزہ میں اب تک اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 51 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔