اسلام آباد:

آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ شیئر کردیا۔

پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں جاری ہیں جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی پالیسیوں کی یادداشت کا مسودہ بھی شیئر کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق  تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کچھ ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم ریلیف فوری دیا جائے گا یا آئندہ بجٹ میں شامل ہوگا؟ اس حوالے سے فیصلہ کیا جانا تاحال باقی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات بغیر معاہدے کے ختم ہوئے تھے جب کہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا سے قبل اسٹاف لیول معاہدہ ناگزیر ہے۔ اُدھر آئی ایم ایف نے مالیاتی نظم و ضبط کے لیے سخت شرائط عائد کی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی ہدف کم رہا، اخراجات میں کٹوتی کی گئی ہے اور  پرائمری سرپلس حاصل کرنے کے لیے مزید اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔ پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لیٹر اور  بجلی کی قیمتوں میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ حکومت گردشی قرضوں کا سامنا کیسے  کرے گی؟۔ کراس سبسدی کا ماڈل ماضی میں ناکام رہا تھا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو توانائی کے گردشی قرضے کے خاتمے کے لیے 6 سالہ منصوبہ پیش کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے منظوری کے نتیجے میں حکومت کو مالیاتی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ

نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :امریکی ڈیجیٹل نیو ز پلیٹ فارم بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو نوبل انعام یافتہ افراد سمیت درجنوں ماہرین اقتصادیات نے امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ایک “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کیے ہیں اور امریکہ کی موجودہ ٹیرف پالیسی کو “گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خود پیدا کردہ کساد بازاری کا باعث بن سکتا ہے۔

اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن ” میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تجارت پر ٹرمپ انتظامیہ کی متضاد اور تباہ کن پالیسیوں کا فوری طور پر ختم ہونا ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے محصولات کا نفاذ عام امریکیوں کو درپیش معاشی حالات کے بارے میں غلط فہمی کی وجہ سے ہے اور ان گمراہ کن پالیسیوں کا خمیازہ عوام زیادہ قیمتوں اور کساد بازاری کی صورت میں برداشت کریں گے۔

اعلامیے میں یہ بھی تنقید کی گئی ہے کہ امریکہ کی طرف سے دھمکی دی گئی اور دوسرے ممالک پر عائد کردہ ‘ ریسیپروکل ٹیرف” کی شرح کا حساب غلط فارمولوں کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے اور ان کی معاشی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ 956 افراد اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کر چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی،100 انڈیکس میں 250 پوائنٹس سے زائد کی کمی،ڈالر بھی مہنگا
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بین الاقومی مالیاتی اداروں کی معاونت درکار ہے: شہباز شریف
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
  • نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ