دہشت گردی ناسور بن گئی، ملک کو اس لعنت سے پاک کریں گے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف قومی قیادت قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی، تاہم تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں نے نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا، وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردی ناسور بن گئی، ملک کو اس لعنت سے پاک کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے لیے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف بھی شریک ہیں۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک ہیں جبکہ گورنر بلوچستان اور گورنر کے پی، چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجود ہیں۔

بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ اور خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے 4 اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس میں شرکت کی۔

مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی (ف) کا وفد اجلاس میں موجود ہے، سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اور دیگر وفاقی وزرا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی آئی بی کی بریفنگ کے بعد بلاول بھٹوزرداری اور دیگرپارلیمانی لیڈر اظہارخیال کریں گے، جس کے بعد سوال و جواب کا بھی سیشن ہوگا جہاں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کےسربراہان سوالات کے جوابات دیں گے۔

دوسری جانب قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے موقع پرغیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی کمیٹی کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس ملکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر غور کے لیے ہے، اجلاس کے شرکا سلامتی صورتحال سے متعلق اپنی تجاویز بھی دیں۔

اسپیکر نے بتایا کہ اجلاس میں پہلے عسکری قیادت کی طرف سے بریفنگ دی جائے گی، بریفنگ کے بعد پارلیمنٹیرینز کے سوالات کے جواب بھی دیئے جائیں گے۔

ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی، اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے۔

وزیراعظم نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی ملک کےلئے ناسور بن گئی ہے، ہم یہاں دہشتگردی کے مسئلے کا حل نکالیں گے، ہم آخری دہشت گرد کی موجودگی تک ان کا پیچھا کرکے قلع قمع کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم ملک کو دہشتگردی کی لعنت سے پاک کریں گے، شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، انہوں نے ملک کے لیے جانیں قربان کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

دریں اثنا، پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ہم نے اس اجلاس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، یہ فیصلہ ہم نے گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا تاہم علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔ْ

سلمان اکرم راجا نے واضح کیا کہ ہم اس وقت کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور ان حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو پے رول پر رہا کیا جائے، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے گزشتہ روز قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو شرکت کرنے والے اپنے ارکان کی فہرست بھجوا دی تھی۔

تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمرایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان، زرتاج گل، اسد قیصر، علی محمد خان، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سینیٹر ہمایوں مہمند اور سینیٹر علی ظفر نے اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔

اس کے علاوہ فہرست میں حامد رضا، عون عباس، زبیرخان، ثنااللہ مستی خیل، بشیر خان اور عامر ڈوگر کے نام بھی شامل تھے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: لعنت سے پاک کریں گے ملک کو

پڑھیں:

اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا اہم دورہ کیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال اور تحفظات
تھے ،افغانستان کی حدود سے جو دہشت گردی ہورہی تھی اس پر حکومت پاکستان کے تحفظات تھے،اس سارے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اسحاق ڈار کا کابل جانااور وہاں افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتیںکرنا اور اس میں جو اعلانات کئے گئے وہ بڑے حوصلہ افزا اور خوش آئند ہیں ، اس میں سب سے بڑا اعلان جوکیا گیا وہ یہ کہ دہشت گردی کے لئے دونوں ممالک اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیںکرنے دیںگے ،پھر افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے حوالے سے افغان حکومت کے مطالبے پر کہ بینک گارنٹی کے ساتھ ساتھ انشورنس گارنٹی قابل قبول ہوگی ، اس کے علاوہ وفودکے تبادلے ہونے ہیں،افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،افغان شہریوں کی پاکستان کے اندر جائیدادیں وہ جب پاکستان چھوڑ کر جائیں گے تو جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ،سازوسامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی اور انہیں عزت واحترام کیساتھ بھیجا جائیگا،اس دورے کا مقصد اگر دیکھا جائے تو اس میں پاکستان کے لئے سب سے بڑے دو مسائل تھے ایک دہشت گردی اور دوسرا افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے واپسی یقینی بنانا تھا، دہشت گردی کے تناظر میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے ، پہلے بھی افغانستان کی جانب سے اعلانات کئے گئے لیکن عملاً کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ،ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021میں جو معاہدہ ہوا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد تنظیم کے عہدیدار پاکستان آئے اوروہ منظم ہوگئے اور دہشت گردی بڑھتی گئی اور حالیہ عرصے میں دہشت گردی میں 60فیصد اضافہ ہوا،پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سامنا افغانستان کے اندر سے ہے، پھر بلوچستان کی جو صورتحال ہے، بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اگر اب افغان حکومت پاکستان کی شکایات دور نہیں کرتی تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ تجارت کے شعبے میں ان کے مطالبات من وعن پورے کئے جائیں۔کہا جارہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ، اس دورے کے تناظر میں بھی دیکھا جائے توگفت وشنید بڑی اچھی بات ہے اور اس سارے معاملے میں پیشرفت کرانے میں افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان کے رابطے کام آئے ہیں،ایک اور بھی رپورٹ آئی ہے کہ افغانستان کے اندر سے خطرناک اسلحہ جو امریکی فوج چھوڑ کر گئی وہ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگا ہوا ہے ،اس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی کم ہو ، اگر افغانستان ہمارے ساتھ حقیقی معنوں میں تعاون کرتا ہے اوردہشت گردی پر قابو پالیا گیا تو پاکستان کے اندر بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔لاہور کی سیشن عدالت میں ایک اہم کیس زیر سماعت ہے ،شہبازشریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب ہرجانے کا کیس، اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • صدر مملکت نے 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو سراہا
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا