—فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ملک بھر میں بچوں کے اغواء کےخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے  قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے نمائندے کو آئندہ سماعت پر بلا لیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپوریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اٹارنی جنرل تمام آئی جیز سے ملاقات کریں، تاہم آئی جیز کے ساتھ آج تک کوئی ملاقات نہیں کی گئی۔

کرغزستان کی خاتون کے بیٹے کا اغوا، سابق شوہر کو پیش کرنے کا حکم

کرغزستان کی خاتون کے سابق شوہر کے ہاتھوں بیٹے کے اغوا کیس میں عدالتی حکم پر آئی جی خیبرپختونخوا سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے جواب دیا کہ کورٹ کو بتایا ہے کہ آئی جیز کےساتھ اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے ادارے تو قائم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس کا کام ہے اسی نے کرنا ہے، ہم ہر کام خود نہیں کر سکتے۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا ہے بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین موجود ہیں۔

جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قوانین تو موجود ہیں، لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا۔

اس کے ساتھ ہی ازخود نوٹس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل بچوں کے

پڑھیں:

چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے ٹرانسفر سے پہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سے رائے طلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے ججز ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پر رضامندی کا جواب بھیجا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔
سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔

گندم کی فصل میں حصہ کم ملنے پر بیوی نے تشدد کر کے شوہر کو قتل کردیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
  • سابق ائیر وائس مارشل کا کورٹ مارشل، وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب
  • پاکستان میں پولیو کے خلاف سال کی دوسری قومی مہم کا آغاز
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • قاسم نون کی او ائی سی کے ایلچی برائے کشمیر سے ملاقات
  • آئی ایس او کے زیراہتمام ملتان پریس کلب کے سامنے اسرائیل کیخلاف احتجاجی ریلی
  •  محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز کی ملاقات 
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر