اسکرین گریب

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا، پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو پرول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس میں شرکت کر سکیں، بانئ پی ٹی آئی کے بغیر کسی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہوگی۔

اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس اجلاس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے ، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں شریک ہونگے، اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سال سے ان حالات کا شکار ہیں اور ان حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہم نے پاکستان کے پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا پاکستان انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے، ہم اس غیر آئینی وزیراعظم کی دعوت پر کیسے جائیں۔

محمود اچکزئی نے کہا ملکی سلامتی کے لیے طلب میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے، بانئ پی ٹی آئی کو بھی اس میٹنگ میں بلایا جائے، ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہیئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں جوائنٹ سیشن بلایا جائے اور وہ دو دن کا اجلاس ہو، تمام پارلیمانی ارکان کو بلاکر جوائنٹ میٹنگ کی جائے، جس میں سب کو بریفنگ دی جائے۔

بانی سے ملاقات کرائیں تو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت کرینگے، پی ٹی آئی

تحریک انصاف نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شرکت پارٹی رہنماؤں کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے سے مشروط کردی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اس وقت سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ الیکشن میں جیتی ہوئی جماعت کو ہرایا گیا، ہمیں دکھ ہے کہ الیکشن دھاندلی انہوں نے کی جنہوں نے آئین کا حلف لیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا ممبر کسی بھی جیل کا جائزہ لے سکتا ہے، بانئ پی ٹی آئی سے ملنے پارٹی رہنما جاتے ہیں انہیں اجازت نہیں ملتی، یا تو اعلان کردیاجائے کہ عمران خان خطرناک آدمی ہے اس سے کوئی نہیں مل سکتا، ہمارے ساتھ عوامی طاقت ہے اور جیل سپرنٹنڈنٹ اور حکام کو اس کا حساب دینا ہوگا۔

صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ ہم نےان کیمرا اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کل پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عمر ایوب اسپیکر کو خط لکھیں گے، 26 ویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی اجلاس ہوتے رہے ہیں، اس وقت ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، عمران خان ایک بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانئ پی ٹی آئی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی، ہماری رائے ہے کہ آپریشن کی بجائے مذاکرات پر غور کرنا چاہیے،

راجہ ناصر عباس نے کہا پاکستان کے عوام اس حکومت پر اعتماد نہیں کرتی، عدلیہ میں ریفارمز کر کے ان کو بھی کمزور کردیا گیا، ضروری وقت میں جیل سے قیدیوں کو بھی پرول پر لایا جاتا ہے، بانئ پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلے ہوئے وہ عوامی فیصلے نہیں ہوں گے، عوام ان فیصلوں کو قبول نہیں کرے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اجلاس میں شرکت بانئ پی ٹی آئی جوائنٹ سیشن قومی سلامتی بلایا جائے نے کہا کہ انہوں نے میں نہیں

پڑھیں:

لداخ ”کے ڈی اے، ایل اے بی" کا مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاجی تحریک کی دھمکی

کے ڈی اے اور ایک اے بی کے رہنماﺅں نے کرگل میں ایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نئی دہلی جان بوجھ کر اہم مسائل کو پس پشت ڈال رہی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کرگل ڈیمو کریٹک الائنس (کے ڈی اے) اور لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) نے بھارتی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر دلی میں ہونے والے اجلاس میں ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک شروع کر دیں گے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) کا اجلاس 20 مئی کو نئی دہلی میں طلب کر رکھا ہے، جس کی صدارت وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے کریں گے۔ کے ڈی اے اور ایک اے بی کے رہنماﺅں نے کرگل میں ایک اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نئی دہلی جان بوجھ کر اہم مسائل کو پس پشت ڈال رہی ہے۔  کے ڈی اے کے سینئر رہنما اصغر علی کربلائی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت لداخیوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کر رہی، ہم ان مسائل پر ٹھوس حل کی توقع کرتے ہیں جو ہم نے بار بار اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور چھٹے شیڈول کا درجہ ہمارے اہم مطالبات میں سے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اجلاس میں ان پر توجہ دی جائے گی۔ کربلائی نے خبردار کیا کہ اگر دلی کے اجلاس میں کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آئی تو ہم احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
  • سپیکر کے پی اسمبلی کو کرپشن الزامات میں کلین چٹ دینے پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی میں اختلافات
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • عبداللہ بن زید النہیان 2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • لداخ ”کے ڈی اے، ایل اے بی" کا مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاجی تحریک کی دھمکی
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس 22اپریل کی سہ پہر 4بجے طلب کر لیا