پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ غیر آئینی وزیراعظم کی دعوت پر قومی سلامتی کے اجلاس میں کیسے جائیں؟۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈاپور بطور وزیراعلیٰ شریک ہوں گے۔ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، دوران الیکشن رات کے وقت جیتی ہوئی پارٹی کو ہرایا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ پارلمینٹ ان اداروں کی مدد سے بنی جنہوں نے دھاندلی کی، پاکستان کے سخت ترین حالات اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن رکھا جائے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ جوائنٹ سیشن میں سب کو بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بات کرنے کا موقع دیا جائے، پی ٹی آئی رہنما یا دیگر ممبر قومی اسمبلی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے جاتے ہیں تو سپرینڈیٹ اڈیالہ جیل اجازت نہیں دیتا، اگر ملنے نہیں دیا جاتا تو یہ اعلان کردیا جائے کہ بانی پی ٹی آئی ایک خطرناک آدمی ہے جسے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم اگر اس اجلاس میں جائیں گے تو وہ بعد میں کہیں گے کہ فلاں نے اختلاف کیا، ملکی سلامتی کے لیے بلائی گئی کسی بھی میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے، بانی پی ٹی آئی کو بھی اس قسم کی میٹنگ میں بلایا جائے ان کے بغیر کوئی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہوگی، ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس حکومت پر اعتماد نہیں کرتے، عدلیہ میں ریفارمز کرکے اس کو بھی کمزور کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلہ کیا گیا وہ عوامی فیصلے نہیں ہونگے، عوام قبول نہیں کرے گی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور اس حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پیرول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ ایسے اجلاس میں شرکت کر سکیں، ہم نے پاکستان کے ہر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کر ان کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، بلوچستان کے جن علاقوں میں دہشت گردی ہورہی ہے ان علاقوں کے نمائندوں کو بلائے بغیر حل نہیں نکل سکتا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ عمر ایوب اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھیں گے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی کے اجلاس ہوتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، بانی پی ٹی آئی اس وقت ایک بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانی پی ٹی آئی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہماری رائے ہے کہ آپریشن کی بجائے مذاکرات پر غور کرنا چاہیے، پی ٹی آئی کے حوالے سے غیر ضروری قیاس آرائیاں کی گئیں، حکومت نے قیاس آرائیاں کی ہیں ، کوئی بھی نہ سوچے کہ ہم بانی پی ٹی آئی سے غداری کرکے کسی میٹنگ میں شریک ہونگے، میرا خیال ہے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا، موجودہ حکومت اس قابل نہیں ہے کہ ان کو بریفنگ دی جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پیرول پر بلایا جائے۔ عمر ایوب نے کہا کہ میں نے کل اسپیکر قومی اسمبلی کو مشروط خط لکھا ہے، ہمیں کورٹ آرڈر کے ساتھ بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا ہے، کل ایک اچانک قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، اچانک اجلاس بلایا گیا مگر ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میں ہم نے فیصلہ کیا بانی پی ٹی آئی کو بانی پی ٹی آئی سے میں نہیں جائے گا خیبر پختونخوا کوئی نمائندہ کے اجلاس میں قومی سلامتی نے کہا کہ ہم پاکستان کے بلایا جائے گزشتہ روز میٹنگ میں میں شریک

پڑھیں:

کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق

کراچی (جنگ نیوز) سابق چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان جسٹس آغا رفیق احمد خان نے کہا ہے کہ کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف کسی بھی دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے۔ 

اپنی کتاب ”عدلیہ میں میرے 44 سال“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ججوں کو انصاف کے طالب لوگوں کی داد رسی کرنی چاہیے۔

تقریب سے خطاب میں منیر اے ملک نے کہا کہ آغا رفیق نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کی کہانی لکھی ہے لہٰذا لوگوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔ 

معروف معاشی ماہر جہانگیر صدیقی نے کہا کہ آغا صاحب سے پرانی رفاقت ہے، جب پاکستان میں ہوتا ہوں تو ہر ہفتے ملتے ہیں، ان کے گھر دسترخوان لگتا تھا، وہ نیک اور پر خلوص آدمی ہیں، کسی کا کام ہو تو ان کے لئے نکل کھڑے ہوتے تھے، یہ بہت ہی اعلیٰ ظرف کی بات ہے۔ مجھے یہ چیز میری والدہ نے سکھائی تھی کہتی تھی کوئی آپ کے پاس آئے اس کا کام کریں، آغا رفیق ہر ممکن کام کرنے کی کوشش کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کام اللہ نے کرنا ہے آپ جہاں تک وسیلہ بن سکتے ہیں بن جائیں، یہی خوبی آغا صاحب میں تھی۔
1972 میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کا ڈائریکٹر بنا تھا۔ 

کراچی میں تقریب رونمائی سے میاں محمد سومرو، معین الدین حیدر، غوث علی شاہ، اقبال حمید الرحمان، منیر اے ملک، آغا سراج درانی اور محمود شام نے بھی خطاب کیا۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ میں وزیر داخلہ تھا تو مشرف نے پوچھا کہ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کو پبلش کیا جائے یا نہیں، اس پر کمیٹی بنائی گئی اور ہم نے تجویز دی کہ دو چیپٹرز کے علاوہ رپورٹ شائع کی جائے۔ 

معین الدین حیدر نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف رپورٹ شائع نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ فوج کے خلاف ہے، میں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ 

سابق وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ جو لوگ ایگزیکٹیو پوزیشن میں ہوتے ہیں انہیں مشورے خوش کرنے کےلیے نہیں دینے چاہئیں بلکہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے بڑی غلطیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 

اپنی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری سندھ میں بڑی سروس رہی ہے۔ بینظیر جب شاہنواز کو تدفین کےلیے لائیں تھیں تو میں وہیں تھا۔ شاید میں یہ بیان نہ دیتا مگر زرداری صاحب نے یہ بیان کر دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ زرداری کےلیے پنجاب سے پولیس منگوائی گئی، ان کی زبان کاٹی گئی اور ایک اور مقدمہ درج ہوا۔

منظور مغل نے بتایا کہ اگر زرداری صاحب کو مار دیا گیا تو بڑا ہنگامہ کھڑا ہو جائے گا۔ سیف الرحمان پیپلز پارٹی والوں کو زرداری سے نہیں ملنے دے رہے تھے۔ پی پی والے میرے پاس آئے، میں نے سیف الرحمان سے بات کی تو وہ بولے کہ جنرل صاحب بزدل نہ بنیں، مشکل سے موقع دیا ہے۔ میں نے نواز شریف سے کہا کہ کورٹ کا آرڈر ہے، ایسا نہ کریں۔ رات تین بجے چیف سیکریٹری کو بلا کر زرداری کو لانڈھی جیل واپس بھجوایا۔ 

رانا مقبول کو کہا کہ دیر ہو گئی ہے، زرداری کو واپس بھیج دیں، اور انہیں عام قیدی نہ سمجھا جائے۔ یہ واقعہ میں نے پہلے کبھی کسی کو نہیں سنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بینظیر کی شہادت پر زرداری سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے محسن ہیں، انہوں نے میری جان بچائی ہے۔ مگر آج زرداری صاحب ہمیں پوچھتے بھی نہیں۔ 

سابق قائم مقام صدر و نگران وزیراعظم محمد میاں سومرونے آغا رفیق احمد کو اصولوں پر قائم اور شفیق شخصیت قرار دیا۔ 

عبداللہ حسین ہارون نے انہیں سندھ اور پاکستان کے لیے اثاثہ قرار دیا۔ 

غوث علی شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نہ صرف بہادر جج تھے بلکہ نبھانے والے انسان بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ججز میں بہادری کم دیکھی جاتی ہے، آغا صاحب کسی سے ڈرنے والوں میں نہیں تھے۔ 

جسٹس (ر) آغا رفیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ''عبداللہ ہارون اور غوث علی شاہ دونوں کی موجودگی میرے لیے اعزاز ہے۔ 

سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ ''آغا رفیق کے سامنے پیش ہونا بند کر دیا تھا، ان میں کبھی غرور نہیں آیا۔ انہوں نے کتاب میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کا احوال بھی لکھا ہے، سب کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔

ایڈووکیٹ غلام حسین شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نے کبھی اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا، سیاسی اور سماجی حقائق بہت دلیری سے لکھے ہیں۔

سینئر صحافی محمود شام نے خطاب میں کہا کہ ''ججوں کی موجودگی میں میں ایک ملزم ہوں۔ گیارہ سال تک ایک مقدمہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت چلتا رہا، جج نے کہا کہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں۔ ایف آئی اے چاہے تو مقدمہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • ’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • ایم کیو ایم سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی: فاروق ستار 
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
  • پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے. زرتاج گل
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ