مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی درندگی: پرامن خاتون پر وحشیانہ تشدد
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس کی بربریت کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک احتجاجی دھرنے کے دوران پُرامن کشمیری خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ احتجاج ضلع دیوسر کلگام میں پراسرار اموات کے خلاف کیا جا رہا تھا، جس میں مقامی شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ماہ سے لاپتہ تین افراد میں سے ایک نوجوان کی لاش قریبی ندی سے برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد اس کے بھائی کی لاش بھی تین دن قبل اسی مقام سے ملی۔ تاہم، تیسرا شخص تاحال لاپتہ ہے۔ ان واقعات پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر بھارتی فورسز نے دھاوا بول دیا اور پولیس افسر نے ایک خاتون کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارتی پولیس اہلکار نے خاتون پر لاتوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا اور رپورٹس کے مطابق، خاتون کو محض احتجاج میں شرکت پر تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ڈی پی رہنما التجا مفتی نے پولیس افسر کے اس غیر انسانی سلوک پر شدید ردعمل دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا، "پُرامن احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا وحشیانہ حملہ ناگوار اور چونکا دینے والا ہے۔ ایسے اقدامات سے عوام کا بھارتی فورسز پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔"
مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35A کی غیر آئینی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں مزید اضافہ ہوا ہے، اور کشمیری عوام کے لیے امن کا قیام ایک خواب بن چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔