سرکاری ٹی وی کے بورڈ تشکیل اور ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سرکاری ٹی وی کے بورڈ تشکیل اور ایم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) کے بورڈ تشکیل اور منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کی تعیناتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
درخواست گزار انجینیئر فہد مصطفیٰ نے پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (PIL) کے تحت پٹیشن دائر کی، جس میں سرکاری ٹی وی کے ڈائریکٹر ایڈمن سمیت دیگر افسران کی مدت ملازمت میں توسیع کو بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے کی، جہاں درخواست گزار کی جانب سے وکیل کاشف علی ملک اور معاون وکیل قیصر عباس عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے پٹیشن کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ درخواست میں ایکس کیڈر پروموشن کو بھی چیلنج کرتے ہوئے اسے واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے، جبکہ ڈائریکٹر ایڈمن فرحت عباس کو کام سے روکنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے غیر قانونی توسیع اور ایکس کیڈر پروموشن کے حوالے سے متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ تاریخ پر ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ سرکاری ٹی میں چیلنج
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا۔
یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی۔
جواب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رجسٹرار نے جمع کروایا۔
ہائیکورٹ کے جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا اور وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
جواب میں بتایا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی اور سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس