جزگہ مذاکرات : پاکستان ‘ افغانستان کا مستقل فائر بندی ‘ طور رخم بارڈرکھولنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
طورخم (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور افغانستان نے مستقل فائربندی اورطورخم تجارتی گزرگاہ ہرقسم کی آمدورفت کے لیے کھولنے پراتفاق کر لیا۔ خیبر طورخم سرحدی کشیدگی پر پاک افغان جرگہ مذاکرات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور اس حوالے سے پاکستانی جرگہ ممبر جواد حسین نے بتایا کہ مستقل فائربندی اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ جواد حسین نے کہا کہ مشترکہ جرگہ نے افغان فورسزکی متنازع تعمیرات کو عارضی طور پر بند کرنے پر اتفاق کیا ہے، متنازع تعمیرات بند کرنے لیے افغان جرگہ نے آج شام تک کی مہلت مانگ لی ہے۔ جرگہ افغان جرگہ آج شام تک افغان حکام کومتنازع تعمیرات بندکرنے پر اعتماد میں لے گا، متنازع تعمیرات کا مسئلہ آئندہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے اجلاس تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جواد حسین نے بتایا کہ جیسی سی کے آئندہ اجلاس میں متنازع تعمیرات کا مستقل فیصلہ کیا جائے گا، آئندہ اجلاس تک تجارتی گزرگاہ کھول دی جائے گی اور آئندہ اجلاس کیلیے باہمی مشاورت سے تاریخ طے پائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم سرحد پرایف سی حکام اور افغان حکام کے درمیان آج ملاقات ہوگی، حکام کے درمیان ملاقات کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کھولے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: متنازع تعمیرات تجارتی گزرگاہ پر اتفاق
پڑھیں:
افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-3
کابل (مانیٹر نگ ڈیسک) افغانستان سے پاکستان میں جاری دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کابل میں افغان علما اور مذہبی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں عسکریت پسندی کیلیے سرحد عبور نہ کرنے پر زور دیا گیا۔ ذرائع نے تصدیق
کی ہے کہ کابل میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں علما اور مشائخ کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر فرض ہے۔ اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امارت اسلامی افغانستان کے رہبر کے حکم کی روشنی میں کسی کو بھی بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کیلیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ اجلاس میں اس فیصلے پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق کابل میں ہونے والے اس اجلاس میں ایک ہزار افغان مذہبی رہنما اور عمائدین نے شرکت کی اور اختتام پر ان نکات کی بنیاد پر ایک باضابطہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔