شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہوسکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خود مختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، شادی کے بعد بھی بیٹا اپنے والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں ہو سکتی؟۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا، عدالت نے درخواست گزار خاتون زاہدہ پروین کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں، شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر نہیں دی جا سکتیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024ء کا ہے جب کہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا، خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کر دیا؟.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کو نوکری کی شادی بیٹی کی کے بعد
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
اسلام آباد:جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کے ججز بلاک میں منعقد ہوئی، جس میں جسٹس منیب اختر نے جسٹس منصور علی شاہ سے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف لیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایک ہفتے کے سرکاری دورے پر چین گئے ہوئے ہیں، جہاں وہ جوڈیشل کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔