کراچی بار کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)کراچی بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سینارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے،قائم مقام چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیا جائے ۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین صدر کو غیر محدود اختیار نہیں دیتا۔ صدر کا اقدام عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے منافی ہے۔درخواست کے مطابق صدر کے آرٹیکل 200(1) کے تحت حاصل اختیارات کو آئین کے آرٹیکل 175A کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے۔ ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب
اسلام آ باد:ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔