پنجاب بار کونسل کا جعلی وکلاء کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پنجاب بار کونسل نے لاء گیٹ کے بغیر لائسنس حاصل کرنیوالے نوجوان وکلاء کیخلاف کارروائی اور بیرون ممالک سے حاصل کی گئی لاء ڈگریوں کی ازسرنوء تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا ہے، ڈگریوں کی از سرنوء تصدیق کیلئے تمام یونیورسٹیز کے چانسلرز اور گورنر پنجاب سے ملاقات کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بار کونسل نے ایک بار پھر جعلی وکلاء کیخلاف متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ بار سے جعلی وکلاء سے متعلق 1435 فائلیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ بار نے 219 جعلی وکلاء کو اشتہاری بھی قرار دیدیا ہے۔ پنجاب بار کونسل نے لاء گیٹ کے بغیر لائسنس حاصل کرنیوالے نوجوان وکلاء کیخلاف کارروائی اور بیرون ممالک سے حاصل کی گئی لاء ڈگریوں کی ازسرنوء تصدیق کروانے کا فیصلہ کیا ہے، ڈگریوں کی از سرنوء تصدیق کیلئے تمام یونیورسٹیز کے چانسلرز اور گورنر پنجاب سے ملاقات کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب بار کونسل میں جعلی وکلاء سے متعلق 1435 فائلیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے1221 اور لوئر کورٹس کے214 وکلاء کی فائلیں گم ہوئی ہیں۔ پنجاب میں 219 جعلی وکلاء کے اشتہاری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق 300 مبینہ جعلی وکلاء کیخلاف ٹرائل زیرالتواء، 70 کیخلاف کارروائی کی درخواستیں زیرالتواء ہیں۔ چیئرمین اینٹی کرپشن کمیٹی پنجاب بارکہتے ہیں کہ جعلی وکلاء کے بابت اطلاع دینے والے کا نام صیغہ رازمیں رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیخلاف کارروائی پنجاب بار کونسل وکلاء کیخلاف جعلی وکلاء ڈگریوں کی کا فیصلہ وکلاء کی ہونے کا
پڑھیں:
ٹرمپ کا وینزویلین اسمگلروں کیخلاف زمینی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-18
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وینزویلا کے خلاف منشیات اسمگلنگ کے الزام کی بنیاد پر زمینی کارروائی کی نوبت آسکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا وینزویلا کے راستے ہونے والی منشیات اسمگلنگ روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہا ہے۔وینزویلا کی صورت حال اب زمینی کارروائی کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے حالیہ دنوں میں وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز قبضے میں لینے کا بھی دعویٰ کیا جس پر کئی برسوں سے پابندیاں عائد تھیں۔امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ جہاز دہشت گرد نیٹ ورکس کی مدد کرنے والی غیر قانونی شپنگ میں استعمال ہو رہا تھا اور اسے وینزویلا و ایران کے درمیان تیل کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ امریکا نے آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے ایک ہی دن بعد مزید 6جہازوں پر بھی سخت پابندیاں لگا دی ہیں۔ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد وینزویلا کے خلاف یہ اب تک کی سب سے جارحانہ کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔ واشنگٹن کے مطابق ضبط کیا جانے والا ٹینکر اسکیپر غیر قانونی آئل شپمنٹ میں ملوث تھا اور اب اسے امریکی بندرگاہ منتقل کیا جائے گا۔ادھر وینزویلا نے اس اقدام کو بین الاقوامی قزاقی قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل ظاہر کیا ۔ امریکی پابندیوں کی زد میں اس بار صرف آئل ٹینکرز ہی نہیں آئے بلکہ صدر نکولاس مادورو کے قریبی رشتہ دار اور کاروباری نیٹ ورک بھی نشانہ بنے ہیں جنہیں واشنگٹن غیر قانونی حکومت کا حصہ قرار دیتا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جنگی بحری جہاز پہلے ہی خطے میں سرگرم ہیں اور منشیات بردار کشتیوں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ امریکا کا موقف ہے کہ وہ غیر قانونی منشیات کی روک تھام اور پابندیوں کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے جبکہ وینزویلا کا الزام ہے کہ امریکا دراصل اس کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔