WE News:
2025-04-22@06:24:57 GMT

افطاری میں کتنی کھجوریں آپ کو بے پناہ انرجی دیتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

افطاری میں کتنی کھجوریں آپ کو بے پناہ انرجی دیتی ہیں؟

رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں افطار کا آغاز عموماً کھجور کے ذریعے ہوتا ہے۔

ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ افطاری کے دوران کتنی کھجوریں کھانا بہتر رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان میں 5غذاؤں سے پرہیز کرکے دن بھر متحرک اور تازہ دم رہیں

گو رمضان میں افطاری کے دوران اور اس کے بعد کھجوروں کی مثالی تعداد ہر شخص کے لیے مختلف ہوسکتی ہے لیکن افطاری کے بعد 3 سے 5 کھجوریں کھانا بہتر رہتا ہے۔

سحر و افطار میں کھجور کے فوائد

کھجور میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو روزے کے دوران کافی دیر تک جسم کو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

اللہ کی اس بے مثل نعمت میں فائبر ہوتا ہے جو ہاضمے کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے اگلے دن روزے کے دوران بھوک کو کم کرنے میں بھئی معاون ثابت ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: رمضان میں جلد متاثر ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

عمر رسیدہ اور موٹے افراد

عمر رسیدہ افراد کو کھجور کم کھانی چاہیے۔

جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں انہیں کم کھجوریں کھانی چاہئیں۔

کھجور کے فوائد بڑھانے کا طریقہ

پانی کے ساتھ کھجور کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔

زیادہ مقدار میں کھجور کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ اس سے جسم میں داخل ہونے والی کیلوریز میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے وزن بڑھ سکتا ہے۔

صحت مند کھجوروں کے انتخاب

تازہ کھجور کا انتخاب بھی اہم ہے۔ ضروری غذائی اجزا کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے پروسیس شدہ کھجوروں سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ اس کے نقصان دہ کیمیکلز سے بچا جاسکے۔

مزید پڑھیں: رمضان المبارک کے دوران اپنی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کو تمام فائبر، وٹامنز اور معدنیات حاصل ہوں کھجور کو اس کے چھلکے سمیت ہی کھانا بہتر رہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

روزے میں کھجور کا استعمال کھجور کھجور اور صحت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: روزے میں کھجور کا استعمال کھجور کھجور اور صحت کے دوران ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔

اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

جسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔

وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔

نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہ

جسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔

خلع مانگنے کی وجہ

جسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔

مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی

جسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔

شوہر کی درخواست مسترد

عدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
  • پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کتنی رقم ملے گی؟
  • ’باپ تو سپر مین ہوتا ہے‘، بچے کو گرمی سے بچانے کے لیے باپ نے سیٹ پر ہاتھ رکھ لیے، ویڈیو وائرل
  • امرود
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • نوجوانوں میں مشہور ہوتا ’ہرے ناخنوں‘ کا رجحان کیا ہے؟
  • " ب "فارم آن لائن بنوانے کا طریقہ ، فیس کتنی؟