شہریوں کا اتحاد دیکھ کر لگتا ہے کہ ایم کیو ایم واپس آ رہی ہے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران ٹیسوری رمضان المبارک کی 17 ویں سحری پر نارتھ ناظم آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ایم کیو ایم ایک مرتبہ پھر اپنے لوگوں کی خدمت کے لیے واپس آ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے رمضان المبارک کی 17 ویں سحری کی تقریب کے لیے نارتھ ناظم آباد کے ایک نجی ریسٹورنٹ کا دورہ کیا، جہاں شہریوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
ان کی آمد پر آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا، جس نے شہر کے ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیا۔ اس موقع پر نارتھ ناظم آباد کے شہریوں نے سحری کے دوران استقبال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا کا درست استعمال کریں اور بغیر تصدیق کے کسی بھی خبر کو آگے نہ بڑھائیں۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ امن ڈائیلاگ کے بعد سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سطحی وفود پاکستان آئے ہیں، جس سے پاکستان کی معیشت میں ترقی کی نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے چین کے جنرل قونصل کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) مکمل ہو گا اور اس سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
گورنر سندھ نے اس بات کا بھی یقین دلایا کہ سعودی عرب، چین اور ترکیہ نے پاکستان کے لیے بڑی سرمایہ کاری مختص کی ہے، جس کے اثرات بہت جلد شہریوں تک پہنچیں گے۔
اس سرمایہ کاری سے نئے اسپتال، اسکولز اور تعلیمی ادارے قائم ہوں گے، جس سے شہریوں کو بہتر تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر آئیں گی۔
انہوں نے گورنر ہاؤس میں جاری آئی ٹی کورسز کی معلومات بھی فراہم کی، جہاں 50 ہزار بچے اور بچیاں مفت آئی ٹی کورسز کر رہے ہیں، اور ان کورسز کے لیے کوئی فیس نہیں لی جا رہی۔
اس کے علاوہ، گورنر سندھ نے کہا کہ کئی لاکھ باکسز راشن عوام میں تقسیم کیے گئے ہیں اور ہزاروں موٹرسائیکلیں شہریوں میں دی گئیں۔ 11 ہزار لیپ ٹاپ بھی بچوں اور بچیوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے نے اپنی خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کرنا ہے اور ہر شہری کو اپنے ذاتی گھر کا حق ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سندھی، پنجابی، بلوچی اور پشتون سب کو مل کر اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑنی ہے اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا