قوم کو متحد کرنے کیلئے اے پی سی بلانی چاہیے، فواد چودھری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
پنجاب کے شہر فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں ان کی رائے لی جائے، اگر قوم کو متحد کرنا ہے تو صدر مملکت کو اے پی سی بلانی چاہیے، ایوان صدر میں صدر مسلم لیگ نون، بانی پی ٹی آئی اور سربراہ جے یو آئی (ف) کو بلایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ قوم کو متحد کرنے کیلئے اے پی سی بلانی چاہیے۔ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد جنرل راحیل شریف نے سب کو اکٹھا کیا تھا، تمام جماعتوں کو اکٹھا کر کے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اس وقت بھی نیشنل ایکشن پلان جیسے اقدام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ان کی رائے لی جائے، اگر قوم کو متحد کرنا ہے تو صدر مملکت کو اے پی سی بلانی چاہیے، ایوان صدر میں نوازشریف، بانی پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمان کو بلایا جائے۔ سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں دہشت گردی کم ہوئی تھی، اس وقت کسی بھی ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہے، پی ٹی آئی کو پہلے اپوزیشن کا الائنس بنانا چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قوم کو متحد پی ٹی آئی
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔
مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔