ہارورڈ یونیورسٹی نے 2 لاکھ امریکی ڈالریا اس سے کم کمانے والے گھرانوں کے طالب علموں کے لیے مفت ٹیوشن دینے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہارورڈ یونیورسٹی کی پہلی سیاہ فام صدر استعفٰی دینے پر کیوں مجبور ہوئیں؟

نیویارک ٹائمز کے مطابق اس طرح ہارورڈ یونیورسٹی سپریم کورٹ کی جانب سے کالج میں داخلوں میں نسلی ترجیحات کے استعمال پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد مالی امداد میں توسیع کرنے والا یہ تازہ ترین ایلیٹ تعلیمی ادارہ بن گیا۔

آمدنی کی نئی حد کے ساتھ منصوبہ اس موسم خزاں سے نافذ العمل ہوگا۔ اس سے قبل ہارورڈ یونیورسٹی میں صرف 85 ہزار ڈالر سے کم آمدنی والے خاندانوں کو مفت ٹیوشن کی پیشکش کی جاتی تھی۔ امریکا میں اوسط آمدنی تقریبا 80 ہزار ڈالر ہے۔

تنوع کو فروغ دینے کے علاوہ یہ اقدام اسکول کے تشخص کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے کیونکہ اعلیٰ تعلیم پر ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے حملہ کیا جا رہا ہے اور یہ امریکیوں میں غیر مقبول ہو رہی ہے کیوں کہ وہ تعلیم پر اعتماد کھو چکے ہیں۔

یونیورسٹی آف پنسلوانیا نے گزشتہ نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2 لاکھ ڈالر سے کم کمانے والے خاندانوں کے طلبا کو مفت ٹیوشن فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیے: ہارورڈ یونیورسٹی میں فلم ساز وجاہت رؤف کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا؟

میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے بھی اس وقت 2  لاکھ ڈالر کی کٹ آف آمدنی کا اعلان کیا تھا۔ دیگر یونیورسٹیوں نے بھی گزشتہ سال اپنی مالی امداد کی حد میں اضافہ کیا ہے جن میں ڈارٹ ماؤتھ، یونیورسٹی آف ورجینیا اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے مثبت اقدامات پر پابندی کے فیصلے کے نتیجے میں ہارورڈ سمیت کئی اسکولوں میں سیاہ فام اور ہسپانوی طالب علموں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔ گزشتہ موسم خزاں میں ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے سیاہ فام طالب علموں کا تناسب گزشتہ سال کے 18 فیصد سے کم ہو کر 14 فیصد رہ گیا جبکہ ہسپانوی طالب علموں کے اندراج میں قدرے اضافہ ہوا۔

اس فیصلے نے ان اسکولوں کے لیے ایک مخمصہ پیدا کر دیا ہے جو یہ دلیل دے رہے ہیں کہ تنوع اہم ہے لیکن اب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ان کی سخت جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جو تنوع کی کوششوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پروگریسو پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں امریکن آئیڈینٹٹی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر رچرڈ کاہلن برگ کا کہنا ہے کہ مالی امداد کے پیکیجز کو بہتر بنانا ان کالجوں کے لیے معنی رکھتا ہے جو زیادہ سے زیادہ سیاہ فام اور ہسپانوی طالب علموں کو راغب کرنا چاہتے ہیں کیونکہ نسل اور آمدنی اکثر ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بابر اعظم کی ہارورڈ بزنس اسکول میں تعلیمی سرگرمیاں مداحوں کے لیے حیران کن

ڈاکٹر کاہلن برگ نے ایک ای میل میں کہا کہ اب جبکہ یونیورسٹیاں نسلی ترجیحات کو استعمال نہیں کر سکتییں، اگر وہ نسلی تنوع چاہتے ہیں تو آگے بڑھنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ غیر دولت مند اور محنت کش طبقے کے طالب علموں کے داخلے کے امکانات کو بڑھایا جائے جن میں غیر متناسب حصہ سیاہ فام اور ہسپانوی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے طالب علموں کو درخواست دینے کے لیے اور پھر داخلہ لینے کے لیے فراخدلانہ مالی مدد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے ہارورڈ کے صدر ایلن ایم گاربر نے نہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے کا ذکر کیا اور نہ ہی وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایلیٹ یونیورسٹیوں پر جاری حملوں کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں وفاقی ڈالر حاصل کرنے والے بہت سے اسکولوں کی فنڈنگ میں ڈرامائی کٹوتی ہوئی ہے۔

ہارورڈ میں تعلیم حاصل کرنے کی سالانہ لاگت، بشمول ٹیوشن اور رہائش، اس تعلیمی سال میں تقریبا 83،000 ڈالر تھی۔ 200,000 ڈالر تک کی خاندانی آمدنی والے طالب علموں کو مفت ٹیوشن کی پیش کش کے علاوہ ہارورڈ نے کہا کہ 100،000 ڈالر سے کم کمانے والے خاندانوں کے طلبا عملی طور پر کچھ بھی ادا نہیں کریں گے۔ان طالب علموں کے لیے ہارورڈ ٹیوشن، فیس، کھانا، رہائش، کیمپس اور گھر کے درمیان سفر کے اخراجات، ایونٹ فیس اور سرگرمیوں اور ضرورت پڑنے پر ہیلتھ انشورنس کا احاطہ کرے گا۔

یونیورسٹی طلبا کی مدد کے لیے موسم سرما کے سامان کے لیے بھی ادائیگی کرے گی۔

یونیورسٹی ہارورڈ یونیورسٹی کے کیمبرج، ماس کیمپس میں سخت سردی سے نمٹنے میں طلبا کی مدد کے لیے موسم سرما کے سامان کے لیے بھی ادائیگی کرے گی، اس کے ساتھ ساتھ 2 ہزار ڈالر کی اسٹارٹ اپ گرانٹ بھی دی جائے گی۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ٹیوشن کے علاوہ 2 لاکھ ڈالر تک کمانے والے خاندانوں کے طلبا اپنے حالات کے لحاظ سے اضافی مالی امداد کے اہل ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ہارورڈ یونیورسٹی سے کون سے کورسسز گھر بیٹھے مفت کیے جا سکتے ہیں؟

یونیورسٹی نے یہ بھی کہا کہ 2 لاکھ ڈالر سے زیادہ کمانے والے خاندانوں کے کچھ طلبا اپنے خاندان کی صورتحال پر منحصر کچھ قسم کی مالی امداد کے اہل ہوسکتے ہیں۔

ہارورڈ کا کہنا ہے کہ اس نے اس سال مالی امداد پر 275 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں لیکن اس کا تخمینہ نہیں ہے کہ اس کے نئے منصوبے پر کتنی لاگت آئے گی۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹ طالب علموں میں سے صرف آدھے سے زیادہ کو مالی امداد ملی۔

اسکولوں کے طلبا کے لیے مقابلہ کرنے کے لئے مالی امداد کو بڑھانے پر زور اعلیٰ تعلیم میں ایک غیر یقینی وقت میں آتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی اسکول نے کہا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے فنڈز میں کٹوتی اور ٹیکس وں میں اضافے کی دھمکیوں کے خلاف بھرتیوں کو منجمد کر دے گا۔امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی مالی اعانت سے بین الاقوامی صحت اور زراعت کے پروگراموں میں بڑی کٹوتیوں کی وجہ سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں، خاص طور پر بالٹی مور کی جان ہاپکنز یونیورسٹی میں سیکڑوں افراد کو فارغ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ: پاکستان کی کتنی جامعات ٹاپ 500 میں شامل؟

امیر یونیورسٹیاں ہارورڈ اور دیگر اسکولوں پر انڈومنٹ ٹیکس میں اضافے کے لیے کانگریس کے ریپبلکنز کی مختلف تجاویز سے بھی محتاط ہیں۔ کچھ نے کہا ہے کہ اس سے مالی امداد کی پیش کش کرنے کی ان کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

فی الحال انڈومنٹ سے حاصل ہونے والی سالانہ سرمایہ کاری آمدنی پر 1.

4 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ نائب صدر جے ڈی وینس نے اسے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ہارورڈ یونیورسٹی فیس معاف ہارورڈ یونیورسٹی\

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی کمانے والے خاندانوں کے ہارورڈ یونیورسٹی یونیورسٹی میں طالب علموں کے مالی امداد کی جانب سے لاکھ ڈالر کرنے کی ڈالر سے کے طلبا کے لیے کرے گی یہ بھی

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی نئی شرائط، کھاد، زرعی ادویہ، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگے گا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف نے اگلی قسط کے لیے درجنوں نئی شرائط رکھ دی ہیں جن کے مطابق کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگے گا، حکومت نے عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ کے مطابق ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلئے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آگئی ہیں اور حکومت آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو کھاد، زرعی ادویات، شوگراور سرجری آئٹمز پر ٹیکس کی یقین دہانی کرا دی، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے گی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استنثیٰ ختم کر کے سیلز ٹیکس شرح عائد دی جائے گی۔

  محسن نقوی , باوقار قیادت اور کامیاب یورپی سفارت کاری کی مثال 

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی، ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال پورا نہ ہونے کی صورت میں مزید ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرائی، حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ توانائی شعبے میں اصلاحات، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، لاگت میں کمی کیلئے اصلاحات جاری رکھی جائیں گی، رواں مالی سال کے دوران مرکزی بینک کی مہنگائی کی شرح 7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، آئندہ دو برسوں ملک بھر میں تمام بڑے 40 ہزار ریٹیلرز پر پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کیا جائے گا۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر دبئی میں آٹومکینیکا دبئی 2025 کا انعقاد، پاکستانی کمپنیوں کی شرکت

کنٹری رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے دوران 52 لاکھ اور سال 2025 کیلئے 70 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرن فائل ہوئی، ایم ای ایف پی میں چاروں صوبوں کے درمیان سیلز ٹیکس پر ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، مالی سال 2027 کے دوران نئے منصوبوں پر صرف پی ایس ڈی پی کا 10 فیصد خرچ کیا جائے گا، پی ایس ڈی پی میں تقریبا 25 سو ارب روپے کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران سے موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی، پبلک پروکیورمنٹ میں شفافیت لانے کیلئے ای پیڈز کا استعمال کیا جائے گا، ای پیڈز کے استعمال پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان مارچ 2026 تک رپورٹ صدر مملکت کو فراہم کرے گا۔

عون ارشد کی دعوتِ ولیمہ، گورنر پنجاب سلیم حیدر کی خصوصی شرکت

جنوری 2026 سے کفالت پروگرام کے تحت سہہ ماہی بنیادوں پر رقم بڑھا کر ساڑھے 14 ہزار دی جائے گی، کفالت پروگرام میں مستحق افراد کی تعداد کو بڑھا کر 1 کروڑ 2 لاکھ تک دائرہ وسیع کیا جائے گا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقم نکلوانے کیلئے بائیومیٹرک ویری فیکیشن، ای وائلٹ جون تک متعارف ہو گا۔

ٹیرف ریبیسنگ جولائی کی بجائے جنوری 2026 سے کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم ہو کر 16 سو 14 ارب روپے تک محدود ہو گیا، کمرشل بینکوں کیساتھ جنوری 2026 تک 1.2 ٹریلین روپے کے معاہدے کی سیٹلمنٹ ہو جائے گی، جس میں سے 660 ارب روپے پرائیویٹ ہولڈنگ لمیٹڈ اور باقی سی پی پی سے کو ادا کیے جائیں گے۔

 پردیس میں اپنی پہچان سے جڑی محبت میں منعقدہ “سندھی کلچرل ڈے” تقریب نے دل جیت لیے

کنٹری رپورٹ کے مطابق گردشی قرضہ میں کمی کیلئے 128 ارب روپے کی آئی پی پیز سے سود کی رقم کو ختم کرایا جائے گا، مالی سال 2031 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ زیرو ان فلو رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرپٹو اپنانے والے پہلے 3 ممالک میں ہے، بلال بن ثاقب
  • امریکا، براؤن یونیورسٹی میں امتحانات کے دوران خونریز فائرنگ، 2 افراد ہلاک، 8 شدید زخمی
  • امریکا، براؤن یونیورسٹی میں فائرنگ، متعدد افراد زخمی، کیمپس بند
  • آئی ایم ایف، بجلی سبسڈی میں 143 ارب روپے کی کٹوتی
  • انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طالبہ کو قتل کرنے والے ملزم پر فرد جرم عائد
  • پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، اراکین اسمبلی کو تعاون کیلئے خط لکھ دیا گیا
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، اپنے پارلیمنٹرینز سے تنخواہ کے 10 فیصد کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کی نئی شرائط، کھاد، زرعی ادویہ، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگے گا
  • ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں