پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے قومی سلامتی سیشن سے پہلے بانی سے ملاقات کروانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی: عمران خان فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمنٹ کے قومی سلامتی سیشن سے پہلے بانی سے ملاقات کروانے کا مطالبہ کردیا۔
چیف وہپ پی ٹی آئی عامر ڈوگر کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات ہوئی، اس کے ساتھ ہی ان کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری سے بھی ملاقات ہوئی۔
عامر ڈوگر نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کے قومی سلامتی سیشن سے پہلے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائی جائے، 3 رکنی پارلیمانی وفد کو بانی پی ٹی آئی سے ہدایات لینے کیلئے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
چیف وہپ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق اور وزراء نے متعلقہ افراد سے رابطے اور ملاقات کا یقین دلایا، بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ کے بغیر کوئی کامیاب پالیسی نہیں بنائی جاسکتی۔
حکومت کی جانب سے اجلاس میں شرکت کیلیے پی ٹی آئی سے نام مانگے گئے ہیں
عامر ڈوگر نے کہا کہ چاہتے ہیں دہشتگردی اور خارجہ پالیسی وہ بنے جسے بانی پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہو۔ دہشتگردی، ملٹری آپریشنز، خارجہ پالیسی سے متعلق بانی کا ہمیشہ واضح مؤقف رہا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود سیاسی قیادت کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کو روکا جا رہا ہے، اگر ملاقات نہیں کروائی جاتی پھر بھی ہم حکومت کےلیے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی اسپیکر ایاز صادق کو خط لکھ کر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی سے قبل بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے لیے ملاقات کروائی جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی ائی سے ملاقات کروانے کے انتظامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی سے سے ملاقات کروانے قومی سلامتی پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔