فروری میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر، اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
فوٹو: فائل
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ کھاتے میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔
ایس بی پی نے کرنٹ اکاؤنٹ کھاتے سے متعلق اعداد و شمار پیش کردیے، جس کے مطابق فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ کھاتے میں ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق فروری میں درآمدی حجم 5 اعشاریہ 02 ارب ڈالر رہا، اس دورانیے میں برآمدات 2 اعشاریہ 59 ارب ڈالرز رہا۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق فروری میں تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 3 اعشاریہ 30 ارب ڈالر رہا جبکہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا۔
اعلامیے کے مطابق مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1 اعشاریہ 73 ارب ڈالر تھا۔
ایس بی پی کے اعلامیے کے مطابق 8 ماہ کا تجارتی خسارہ 17 فیصد اضافے سے 16 اعشاریہ 50 ارب ڈالر رہا جبکہ اس دورانیے میں تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 24 اعشاریہ 57 ارب ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کے 8 ماہ کی ورکرز ترسیلات 23 ارب 96 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ جولائی سے فروری تک دیگر کرنٹ ٹرانسفر 1.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق ارب ڈالر رہا لاکھ ڈالر ایس بی پی کا خسارہ
پڑھیں:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان
کراچی:گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی ملکی برآمدات بھی متاثر ہو گئی۔
ہڑتال کے پانچویں روز تک پاکستان سے مجموعی طور پر 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں کیا جا سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال نے برآمدی سیکٹر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں آلو، پیاز، پلپ، جوسز اور دیگر اہم ترین مصنوعات کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو کر رہ گئی ہے، وہیں پاکستانی چاول بھی کئی روز سے مختلف ممالک کو برآمد نہیں کیا جا سکا، جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے برآمدی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز سمیت جلد تلف ہو جانے والی اشیاء کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد کنٹینرز کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔
آلو اور پیاز کے علاوہ پلپ اور جوسز کے کنسائمنٹس کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 30 لاکھ ڈالر کے کنسائمنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ ہوئی تو آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے "رائس" کے کنوینر رفیق سلیمان نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے پاکستان سے چاول کی برآمدات بھی رک گئی ہے، مختلف رائس ایکسپورٹرز کا مال پورٹ پر اور گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 4 ملین ڈالر کا چاول پاکستان سے برآمد ہوتا ہے، جس کی مالیت ایک ارب 12 کروڑ روپے ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک 6 ارب روپے کا چاول برآمد نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
رفیق سلیمان نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف، وزیرِ تجارت جام کمال خان سے فوری طور پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرایا جائے اور ان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔