خیبر پختونخوا میں کرپشن کی روک تھام کیلئے’’ اینٹی کرپشن فورس ایکٹ‘‘ قانون تیار
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
مشیر انسداد رشوت ستانی بریگیڈئیر (ر) مصدق عباسی نے اس حوالے سے اطلاعات سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے آنے کے بعد محکموں میں ہونے والی بدعنوانی کے حوالے سے درجنوں کیسوں کی تحقیقات کی ہیں جس میں گندم، ادویات کی خریداری سمیت کئی کیس سامنے آئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کرپشن کی روک تھام کے لیے’’ اینٹی کرپشن فورس ایکٹ‘‘ کے نام سے نیا قانون تیار کرلیا جو کسی بھی وقت کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، نئے قانون کے تحت وزیراعلیٰ سمیت وزراء بھی احتساب کی زد میں ہوں گے۔ مشیر انسداد رشوت ستانی بریگیڈئیر (ر) مصدق عباسی نے اس حوالے سے اطلاعات سیل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے آنے کے بعد محکموں میں ہونے والی بدعنوانی کے حوالے سے درجنوں کیسوں کی تحقیقات کی ہیں جس میں گندم، ادویات کی خریداری سمیت کئی کیس سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے دو سالوں سے ایک ہی پوسٹ پر تعینات سرکاری ملازمین کے تبادلے کیے، 17 کروڑ روپے مالیت کے گندم اسکینڈل کا مقدمہ درج کرلیا ہے جس کی مزید تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار ارب روپے ادویات کی خریداری کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں دو ارب روپے کی چھان بین کرلی گئی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں، نگران حکومت کرپشن کا گند چھوڑ کر گئی ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں، عمران خان نے تحریک انصاف میں بھی احتساب کے لیے احتساب کمیٹی بنائی، 2022ء میں عمران خان نے برائی کے سامنے کھڑے رہنے کا پیغام دیا، امر بالمعروف کا پیغام میں انتخابی منشور میں شامل کیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف
پشاور (نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔
بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 1