قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اِن کیمرہ اجلاس سے قبل سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے کل ہونے والے ان کیمرہ اجلاس سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرلیے گئے۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور اس کے احاطے میں سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس بلائے جانے کا امکان
اجلاس میں اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت شریک ہوگی، اجلاس میں ملک کی مجموعی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائےگا۔
ترجمان قومی اسمبلی نے بتایا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور ان کے نامزد نمائندے شرکت کریں گے۔
ترجمان کے مطابق اس اہم اجلاس میں عسکری قیادت ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز اور ان سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کرے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ اجلاس کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اجلاس اِن کیمرہ ہوگا، اور میڈیا کو پارلیمنٹ کی عمارت تک رسائی نہیں ہوگی اور میڈیا کے لیے جاری کیے گئے کارڈ کل کے لیے غیر مؤثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں ایک سال گزرگیا، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی نہیں بلایا گیا
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کسی بھی غیر متعلقہ فرد کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران قومی اسمبلی ہال کے اندر موبائل فون لے جانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ان کیمرہ اجلاس پارلیمانی کمیٹی سیکیورٹی غیرمعمولی انتظامات قومی سلامتی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ان کیمرہ اجلاس پارلیمانی کمیٹی سیکیورٹی غیرمعمولی انتظامات قومی سلامتی وی نیوز قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے ا کیمرہ اجلاس قومی اسمبلی اجلاس میں اجلاس کے کیے گئے کے لیے
پڑھیں:
دو اتحادی جماعتوںکی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں پاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی)
ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ، 10ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب میںپانی پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے (نون لیگ)
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے ۔کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے ۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے ، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔