بلوچستان کے ضلع کچھی میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کے نتیجے میں متاثر ہونے والی ریلوے پٹڑی کی مرمت کا کام مکمل کر لیا گیا  ۔
پیر کو ریلوے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ریلیف آپریشن پیر کی شام تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ بلوچستان میں ٹرینز کی آمدروفت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیا جائے گا۔ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد اتوار کو (واقعے کے چھٹے روز) ریلیف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
ریلوے کے ڈپٹی چیف انجینئر انفراسٹرکچر رشید امتیاز صدیقی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں پٹڑی کا 398 فٹ حصہ متاثر ہوا جبکہ جعفر ایکسپریس کا انجن اور پانچ بوگیاں بھی پٹڑی سے اتر گئی تھیں۔
ریلوے کنٹرول روم کوئٹہ کے مطابق ’مچھ اور سبی سے ریلیف ٹرینز متاثرہ مقام تک پہنچائیں گئیں اور پہلے مرحلے میں پچھلی چار بوگیوں کو مچھ ریلوے سٹیشن تک پہنچایا۔
اسی دوران سبی سے آنے والی دوسری ریلیف ٹرین نے متاثرہ انجن اور باقی پانچ بوگیوں کو کرین کے ذریعے پٹڑی سے ہٹایا جس کے بعد ٹریک کی مرمت بھی شروع کردی گئی۔
ریلیف آپریشن کی نگرانی کراچی سے آنے والے ڈپٹی چیف انجینیئر رشید امتیاز صدیقی، ڈی ایس ریلوے کوئٹہ عمران حیات اور دیگر افسران کر رہے ہیں۔ رشید امتیاز کا کہنا ہے کہ بحالی کے کام کے لیے آٹھ سے 9 گھنٹے درکار تھے تاہم رمضان، سکیورٹی کلیئرنس اور بلند پہاڑی سلسلے کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات پیش آئیں۔ ریلوے ترجمان نے بتایا کہ ’متاثرہ پٹڑی کی مرمت مکمل کر لی گئی ہے، اب انجن اور بوگیوں کو مچھ یا سبی ریلوے سٹیشن تک پہنچا کر مرمت کی جائے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بحالی کا عمل پیر کی شام تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد اس ٹریک کو آمدورفت کے لیے کلیئر کر دیا جائے گا۔
جعفر ایکسپریس ٹرین روزانہ کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے درمیان چلتی ہے جبکہ کوئٹہ اور کراچی کے درمیان بولان میل ہر تیسرے دن روانہ ہوتی ہے، تاہم حملے کے بعد سے دونوں ٹرین سروسز معطل ہیں۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ’بلوچستان میں ٹرین سروس کی دوبارہ بحالی کا فیصلہ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیا جائے گا۔ دوسری جانب بلوچستان اور وفاقی حکومت نے ریلوے حکام اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ٹرین سروس کی بحالی سے قبل سکیورٹی انتظامات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا، جس میں سکیورٹی کی ممکنہ خامیوں کو دور کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔‘
ان کے مطابق ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی کے لیے پہلے بھی ریلوے پولیس، ایف سی اور لیویز کے اہلکار تعینات تھے تاہم اب حساس مقامات کی نشاندہی کر کے وہاں سکیورٹی انتظامات کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔
ضلع کچھی میں بولان کے پہاڑی سلسلے میں پیروکنری اور پنیر ریلوے سٹیشن کے درمیان کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین 11 مارچ کو شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بنی تھی۔
ٹرین میں سوار 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا گیا تھا جن میں سے حکام کے مطابق 26 مسافروں کو قتل کیا گیا جبکہ باقی کو بازیاب کرا لیا گیا۔
یہ آپریشن 36 گھنٹوں تک جاری رہا جس کے بعد قریبی پہاڑوں کی کلیئرنس کا کام شروع کیا گیا۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی جو اس سے پہلے بھی مسافر ٹرینوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس کی مرمت جائے گا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2025ء)وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کی پیش رفت و بہتری سے متعلق اہم اجلاس پیر کو یہاں چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں جاری اور مجوزہ اسکیموں کی پیش رفت، شفافیت، اور مثر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان نے تمام اضلاع میں تعلیمی ضروریات کے حوالے سے ایک جامع اور منظم سروے کرانے کی ہدایت دی تاکہ حقائق پر مبنی منصوبہ بندی ممکن ہو سکے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو انہوں نے واضح کیا کہ ایسے اضلاع جو تعلیمی میدان میں پسماندہ ہیں ان کو امبریلہ اسکیموں میں ترجیح دی جائے تاکہ تعلیمی عدم توازن کا خاتمہ ممکن ہو انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امبریلہ اسکیموں کے لیے دستیاب وسائل کی تقسیم ہر قسم کی مصلحت، دبا یا سیاسی اثر و رسوخ سے بالاتر ہو کر صرف شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر کی جائے وزیر اعلی نے کہا کہ بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کو ان اسکیموں میں اولین ترجیح دی جائے تاکہ نچلی سطح پر تعلیمی بہتری یقینی بنائی جا سکے وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں کی مثر نگرانی کے لیے ضلعی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیوں کو فعال کیا جائے اور تمام اسکیموں میں شفافیت اور نتیجہ خیزی کو ترجیح دی جائے انہوں نے کہا کہ تعلیم سے جڑی اسکیموں میں مقامی کمیونٹی کی رائے اور ضروریات کو مدنظر رکھنا ناگزیر ہے تاکہ منصوبے زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہوں اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، مشیر بلدیات نوابزادہ بابا امیر حمزہ خان زہری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط، پرنسپل سیکریٹری وزیر اعلی بابر خان، سیکریٹری تعلیم صالح محمد ناصر، سیکریٹری خزانہ عمران زرکون سمیت متعلقہ محکموں کے اعلی افسران نے شرکت کی ، وزیر اعلی نے تمام حکام پر زور دیا کہ تعلیمی میدان میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے ادارہ جاتی بہتری، شفاف طریقہ کار، اور موثر عمل درآمد پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی اینڈ ڈی نے والڈ سٹی کے تین منصوبوں کیلئے اجلاس طلب کرلیا
  • میرپور ماتھیلو، کورائی برادری کے گھروں پر مسلح افراد کا حملہ، 2 خواتین سمیت 4 افراد قتل
  • کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین کے واش روم سے پھندا لگی لاش برآمد
  • ٹرین کے واش روم کی چھت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد
  • ریلوے ٹریک بحال ہونے کے 9 ماہ بعد سبی سے ہرنائی پہلی ٹرین کی کامیاب آزمائش
  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • راولپنڈی، 7 سالہ کرسچن بچی کی پراسرار ہلاکت، پوسٹ مارٹم میں تاخیر، لواحقین انصاف کے منتظر
  • جماعت اسلامی کا ریڈزون کے بجائے اسلام آباد ایکسپریس وے پر مظاہرے کا اعلان
  • کاروبار پر حملہ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،طلال چوہدری