WE News:
2025-04-22@07:41:52 GMT

ایس آئی ایف سی اجلاس: جاری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

ایس آئی ایف سی اجلاس: جاری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ

وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا 13 واں اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں ملک میں جاری منصوبوں اور پالیسی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر

اجلاس کے دوران اہم شعبوں، بشمول کنیکٹیویٹی و انفراسٹرکچر، تیل و گیس، اور بندرگاہوں و بحری امور سے متعلق اہم پالیسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں موٹر وے و شاہراہوں کے منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔

بندرگاہوں سے منسلک سڑکوں کی تعمیر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اپنانے پر زور دیا گیا۔

کمیٹی نے اہم ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے واضح حکمت عملی مرتب کی.

بین الوزارتی امور کے حل کے لیے پالیسی اقدامات اور متعلقہ فریقین سے مشاورت تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 11 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز کے منظور کیے گئے فریم ورک میں تجدید شدہ نقطہ نظر پر تیز عمل درآمد کی ہدایات دی گئیں، کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی ہم آہنگی اور تعاون ضروری ہے۔

مزید پڑھیے: ایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟

کمیٹی نے گودام اور لاجسٹکس کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے جاری کوششوں کو سراہا اور منظوری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات دیں، اس پالیسی اقدام کا مقصد برآمدات، زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو سپورٹ کرنے کے لیے جدید سپلائی چین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو غیر مقفل کرنا ہے، نیزاس اقدام سے پاکستان کو عالمی اور علاقائی سپلائی چین میں ایک ترجیحی ملک کے طور پر جگہ دی جاسکتی ہے۔

کمیٹی نے بندرگاہوں اور جہاز رانی کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تیز عمل درآمد کی بھی ہدایات جاری کیں،کمیٹی کی ہدایات کے مطابق برآمدات اور درآمدات کو آسان بنانے کے لیے ٹرمینل ہینڈلنگ کو بہتر بنانا شامل ہے۔

کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے فورم کو استعمال کرتے ہوئے پالیسی سطح کے اقدامات اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ذریعے مختلف زیر التوا کراس سیکٹرل معاملات کو تیز کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے معاشی ترقی کے لیے ناگزیر انفراسٹرکچر کی تعمیر اور سرمایہ کاری میں تیزی لانے کا عزم کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف نے تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دیدی

اس اجلاس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانا اورمختلف شعبوں میں ترقی کی راہ ہموار کرنا تھا تاکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مضبوط مقام بناسکے۔

وفاقی وزرا، نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایس آئی ایف سی 13واں اجلاس پالیسیوں کا جائزہ منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی 13واں اجلاس پالیسیوں کا جائزہ منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ ایس ا ئی ایف سی ایس آئی ایف سی ئی ایف سی کے تیز کرنے کی منصوبوں کی اجلاس میں کا جائزہ کمیٹی نے کے لیے

پڑھیں:

دو اتحادی جماعتوںکی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں پاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

 

پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی)

ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ، 10ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب میںپانی پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے (نون لیگ)

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے ۔کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے ۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے ۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے ، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی اینڈ ڈی نے والڈ سٹی کے تین منصوبوں کیلئے اجلاس طلب کرلیا
  • تنظیم نو کا معاملہ، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بڑا فیصلہ کرلیا
  •   دلہا دلہن کا مرضی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کر انے کا بل منظور
  • شادی سے قبل دلہا دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی ہوگا؟ قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث
  • پنجاب میں پاور شیئر نگ کو آرڈ ینیشن کمیٹی کا اجلاس ‘ ملکر چلنا ہے : نلیگ پی پی
  • دو اتحادی جماعتوںکی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میں پاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق
  • کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا، مرتضیٰ حسن
  • کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا : مرتضی حسن
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • چوہدری شافع حسین کی زیر صدارت اجلاس ،وزیر اعلیٰ آسان کاروبار فنانس ،آسان کاروبار کارڈ سکیموں پر پیش رفت کا جائزہ