ایرانی اپوزیشن رہنما مہدی کروبی کی چودہ سالہ نظر بندی ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مارچ 2025ء) متحدہ عرب امارات میں دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایران کے سرکاری اور نیم سرکاری میڈیا نے بتایا کہ حکام نے مہدی کروبی کی ان کے گھر پر نظر بندی ختم کرنے اور ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
ایرانی شہر چابہار خطے سے آگے تک بین الاقوامی سیاست کا حصہ
رپورٹوں کے مطابق قریب ڈیڑھ دہائی قبل نظر بند کیے جانے والے کروبی کی رہائی کے فیصلے سے متعلق رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہدی کروبی کے سیاسی اتحادی اور ملک کے سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی کو بھی آئندہ مہینوں میں گھر پر نظر بندی سے رہا کر دیا جائے گا۔
کروبی کے سیاسی حلیف میر حسین موسوی کی آئندہ رہائی کی بات مہدی کروبی کے بیٹے حسین کروبی نے اعتدال پسند ایرانی سیاسی دھڑوں سے قربت رکھنے والے نیم سرکاری ایرانی اخبار جماران کے ساتھ گفتگو میں کی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کا عراق کو ایران سے بجلی خریدنے کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ ’غیر قانونی‘، تہران
مہدی کروبی کی عمر اس وقت ستاسی برساس وقت 87 سلہ مہدی کروبی اور 83 سالہ میر حسین موسوی نے اصلاحات پسند ایرانی سیاستدانوں کے پلیٹ فارم سے 2009 کے الیکشن میں حصہ لیا تھا، جس کے نتیجے میں سخت گیر سیاسی سوچ کے حامل رہنما محمود احمدی نژاد دوبارہ ملکی صدر منتخب ہو گئے تھے۔
تب ان صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا وہ سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی تھی۔
ان دونوں ایرانی رہنماؤں کو ان مظاہروں کے دو سال بعد حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ان مظاہروں میں قائدانہ کردار ادا کیا تھا۔ لیکن کروبی اور موسوی پر تب عوامی سطح پر نہ تو کوئی باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تھی اور نہ ہی تب ان کے خلاف کوئی مقدمات چلائے گئے تھے۔
ایرانی پارلیمان نے وزیر اقتصادیات ہمتی کو برطرف کر دیا
مہدی کروبی کے بیٹے کا بیانمہدی کروبی کے بیٹے حسین کروبی نے اس حوالے سے آج اخبار جماران کو بتایا، ''سکیورٹی اہلکاروں نے میرے والد سے ملاقات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ ایرانی عدلیہ کے سربراہ کے احکامات پر اب ان کی ان کی رہائش گاہ پر نظر بندی آج پیر کے روز ختم کی جا رہی ہے۔
‘‘ساتھ ہی حسین کروبی نے کہا، ''ملکی سکیورٹی حکام نے میرے والد کو یہ بھی بتایا کہ ان کی نظر بندی کے خاتمے کے بعد بھی آٹھ اپریل تک سکیورٹی اہلکار اس لیے ان کی رہائش گاہ کے سامنے موجود رہیں گے کہ ان کی سلامتی کو یقینی بنا سکیں۔
ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی
مسعود پزشکیان کا انتخابی مہم میں وعدہایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے بھی اپنی رپورٹوں میں تصدیق کر دی ہے کہ مہدی کروبی کی نظر بندی ختم کی جا رہی ہے۔
تاہم اس سرکاری خبر رساں ادارے نے میر حسین موسوی کی نظر بندی کے ممکنہ خاتمے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی
حسین کروبی نے گزشتہ برس انصاف نیوز نامی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے والد مہدی کروبی کوئی ایسا سرکاری فیصلہ قبول نہیں کریں گے، جس میں ان کی نظر بندی تو ختم کر دی جائے لیکن میر حسین موسوی کو ان کے گھر پر نظر بند ہی رکھا جائے۔
ایران کے موجودہ صدر مسعود پزشکیان نے گزشتہ برس اپنی انتخابی مہم کے دوران رائے دہندگان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان دونوں سیاست دانوں کو رہا کرائیں گے۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میر حسین موسوی مہدی کروبی کے مہدی کروبی کی کی نظر بندی تھا کہ
پڑھیں:
تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 ) اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تہران امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے جوہری معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہیں ہوں گے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان روم میں ہونے والے مذکرات کے دوسرے دور کو دونوں فریقوں نے مثبت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ نے فروری سے تہران پر”زیادہ سے زیادہ دباﺅ“ کی مہم دوبارہ نافذ کی ہے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں.
ٹرمپ کی دو شرائط کے درمیان کے سالوں میں تہران نے 2015 کے معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام پر عائد پابندیوں سے مسلسل تجاوز کیا ان پابندیوں کا مقصد ایٹمی بم تیار کرنا مزید مشکل بنانا تھا سابق امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم وہ تہران کی جانب سے اس ضمانت کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے کہ آئندہ کوئی امریکی انتظامیہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی. تہران احتیاط کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہا ہے وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں شکوک اور ٹرمپ کے موقف پر شکوک و شبہات کا شکار ہے ٹرمپ نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یورینیم کی افزودگی کے تیز رفتار پروگرام کو روکا نہیں تو ایران پر بمباری کی جائے گی ایران کا مسلسل کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے. تہران اور واشنگٹن کہہ چکے ہیں کہ وہ سفارت کاری کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع پر ان کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں ایرانی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تہران کی ریڈ لائنز جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے لگائی گئی ہیں کو مذاکرات میں عبور نہیں کیا جا سکتا. ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کی ریڈ لائنز کا مطلب ہے کہ وہ اپنے یورینیم کی افزودگی سینٹری فیوجز کو ختم کرنے، افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا افزودہ یورینیم کی مقدار کو اس سطح تک کم کرنے پر راضی نہیں ہوگا جو 2015 کے معاہدے میں طے پایا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کرے گا جسے وہ کسی بھی ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر سمجھتا ہے ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو عمان میں بالواسطہ بات چیت میں معلوم ہوا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو روکے یہ ایران اور امریکہ کے لیے منصفانہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہو سکتی ہے یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے اگر وہ سنجیدہ ارادوں کا مظاہرہ کرے اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے. امریکہ کے مذاکرات کار سٹیو وِٹکوف نے کو”ایکس“پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی ایٹمی افزودگی روکنا اور قریب ترین ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا . ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ایران اس ادارے کو اس عمل میں واحد قابل قبول ادارہ سمجھتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکیوں کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کو اس تعاون کے بدلے ایران کے تیل اور مالیاتی شعبوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانی ہوں گی.