پشاور میں منشیات کے عادی افراد کو علاج کے بعد صحت یاب ہونے پر 26 افعان باشندوں کی فہرست پشاور میں متعین افعان قونصلر جنرل کے حوالے کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نشے سے پاک پشاور مہم کے تیسرے مرحلے میں 26 افعان باشندوں کو بھی تحویل میں لیکر بحالی مراکز منتقل کر دیا گیا تھا جن کا بہترین علاج کیا گیا اور اب مکمل صحت یاب ہیں۔

تحویل میں لئے گئے افعان باشندوں میں تین بچے اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے پشاور میں متعین افعان کونسلر جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کمشنر افعان پناہ گزین کے ہمراہ کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود سے ملاقات کی۔ 

ملاقات میں ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر رفیق مہمند اور بحالی مراکز کے منتظمین بھی موجود تھے جہاں پر ان کو صحت یاب ہونے والے افراد کے علاج بارے آگاہی دی گئی جبکہ صحتیاب افراد کی فہرست بھی باقاعدہ افعان کونسلر جنرل کے حوالے کی گئی۔

صحتیاب ہونے والے بیشتر افراد کے پشاور اور دیگر اضلاع میں رہائش پذیر خاندانوں کا پتہ لگایا گیا ہے تاہم سفارتی آداب کے مطابق ان کو افعان کونسلر جنرل کے زریعے ہی خاندانوں کے حوالے کیا جائے گا اس کے علاوہ بعض افراد کے خاندان افعانستان میں مقیم ہیں ان کو بھی افعان قونصلیٹ کے ذریعے اطلاع دی جائے گی اور قونصلیٹ کے زریعے ان کو بھی خاندانوں کے حوالے کیا جائے گا۔

افعان کونسلر جنرل کی درخواست پر صحتیاب افراد کو مزید چند دن بحالی مراکز میں ہی رکھا جائے گا اور افغان قونصلیٹ کی جانب سے تمام خاندانوں سے رابطے کے بعد صحت یاب افراد کو قونصلیٹ کے زریعے خاندانوں کے حوالے کیا جائے گا۔

افعان کونسلر جنرل نے صوبائی حکومت کی جانب سے نشے کے عادی افعان باشندوں کے علاج اور ان کو نئی زندگی دینے پر صوبائی حکومت اور کمشنر پشاور ڈویژن کا شکریہ ادا کیا اور اسے انسانیت کی بہترین خدمت قرار دیا واضح رہے کہ نشے سے پاک پشاور کے پہلے دو ادوار میں بھی نشے کے عادی 38 افعان باشندوں کا بھی علاج کیا گیا تھا جو کہ اپنی معمول کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افعان کونسلر جنرل افعان باشندوں کے حوالے کی پشاور میں جنرل کے کے عادی جائے گا صحت یاب

پڑھیں:

انڈونیشین سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کریں ، اکنامک قونصل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر)انڈونیشین قونصلیٹ کے اکنامک قونصل ڈاکٹر سفیان احمد نے انڈونیشیا اور پاکستان کی لیڈرشپ کے درمیان حال ہی میںدستخط کیے گئے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم پیش رفت دونوں ممالک کے لیے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہی ہے کیونکہ اب دونوں ملک اپنے موجودہ تجارتی انتظامات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے سیپا میں تبدیل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔فی الحال دونوں ممالک ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے تحت کام کر رہے ہیں جو تقریباً 300 ٹیرف لائنز پر مشتمل ہے تاہم سیپا اس دائرہ کار کو نمایاں طور پر وسیع کرے گا۔سیپا کے تحت شامل اشیاء کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے جو روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی بے شمار مصنوعات تک وسیع ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کا دورہ کرنے والے انڈونیشیا کے تجارتی وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر کے سی سی آئی محمد ریحان حنیف، سینئر نائب صدر محمد رضا، نائب صدر محمد عارف لاکھانی، فئیرز،ایگزیبیشن اینڈ ٹریڈ ڈیلیگیشن سب کمیٹی کے چیئرمین عمران معیز، پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے صدر شمون ذکی اور کے سی سی آئی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ڈاکٹر احمد نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تجارتی تعاون کو مستحکم بنانے کا بنیادی مقصد طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت انڈونیشیا کی پاکستان کے لیے برآمدات بہت زیادہ ہیں تاہم انہوں نے حالیہ صدارتی دورے کے دوران انڈونیشیائی قیادت کے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستانی مصنوعات کی انڈونیشیا کی مارکیٹوں میں موجودگی یقینی بنائی جائے گی۔انہوں نے پائیدار تجارتی راہوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عوامی روابط بڑھانے، ویلیو ایڈیشن، صنعتی سرمایہ کاری کے فروغ اور باہمی سرمایہ کاری کے بہاؤ کی حوصلہ افزائی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کی جانب سے انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں بلکہ انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں موجود مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مشترکہ پیداواری منصوبے دونوں ممالک کے درمیان متوازن اور پائیدار تجارتی تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کراچی چیمبر کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا اور خاص طور پر پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم (پی آئی بی ایف) کے صدر شمعون ذکی کی خدمات کی تعریف کی جن کی کاوشوں سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میںمدد ملی۔کراچی چیمبر کے صدر ریحان حنیف نے انڈونیشیاکے وفد کا پُرتباک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات صرف اقتصادی مفادات تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک گہرے ثقافتی، مذہبی و تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ تعلق باہمی احترام، تعاون اور دیرینہ دوستی کی بنیاد پر قائم ہے جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔انہوں نے دوطرفہ تجارت میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل، ملبوسات، خوردنی تیل، پام آئل، زرعی مصنوعات، دواسازی، حلال مصنوعات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سروسز اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔دونوں ممالک کی تاجر برادری ان مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ریحان حنیف نے انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت قائم زونز میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی جہاں غیر ملکی سرمایہ کار پُرکشش مراعات سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کراچی چیمبر مضبوط کاروباری روابط کے قیام اور انڈونیشیا کی کمپنیوں کو پاکستانی مارکیٹ تک رسائی میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے اِن کوششوں کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے کراچی اور جکارتہ کے درمیان تجارتی وفود کے باقاعدہ تبادلے، بی ٹو بی میٹنگز، ٹریڈ فیئرز اور نمائشوں میں بڑھتی ہوئی شرکت، سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد اور متعلقہ شعبوں کی کمپنیوں کے درمیان خصوصی میچ میکنگ سیشنز کی تجویز پیش کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹوں کو منظم انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تجارت کا بہاؤ زیادہ ہموار اور مؤثر بنایا جا سکے۔انہوں نے کے سی سی آئی کی مقبول ترین ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں انڈونیشیا کی مسلسل شرکت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے انڈونیشیا کی کمپنیوں کو فروری 2026 میں ہونے والی اگلی نمائش میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی اور کہاکہ انڈونیشیا کی موجودگی ہمیشہ اس نمائش کو مزید مؤثر بناتی ہے اور دونوں ممالک کے تجارتی و ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین