اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2025ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ 5برسوں میں برآمدات کو 60ارب ڈالر تک بڑھانے کامنصوبہ تیار کیا گیا ہے، برآمدات میں اضافہ اورتجارتی خسارہ میں کمی کیلئے وزارت تجارت کے اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کے دیگر ادارے اور محکمے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بنگلہ دیش کوچاول کی برآمدات کوبحال کرناپاکستان کی بڑی کامیابی ہے، بنگلہ دیش کوچاول کی برآمدات کاحجم 60ہزارٹن سے دولاکھ ٹن تک بڑھایا جا رہاہے۔

پیرکوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سحرکامران کے سوال پر وزیرتجارت جام کمال خان نے ایوان کوبتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ ملک میں تجارتی خسارہ ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ برآمدات میں اضافہ کیاجائے تاکہ تجارتی خسارہ کم ہو، تجارتی خسارہ میں کمی سے مجموعی معیشت کوفائدہ پہنچ رہاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ درآمدات اوربرآمدات میں گیپ کوختم کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے ہم فاضل برآمدات کی طرف نہیں جاسکے ہیں جن کی بنیادی وجوہات میں ویلیوایڈیشن میں کمی، ٹیکنالوجی، مارکیٹ تک رسائی، جی ایس پی پلس اورامریکی منڈیوں تک رسائی کا مناسب استعمال نہ کرنا شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈومیسٹک کامرس میں ہم ویلیوایڈیشن نہیں کرسکے ہیں، ایک سال میں وزارت تجارت نے وزارت صنعت وپیداوارکے ساتھ مل کر اقدامات کئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ کاروباری لاگت میں کمی آئے۔ مینوفیکچرنگ، تجارتی سفارت کاری، ویلیوایڈیشن اوران نئے ومتنوع اشیا کی برآمدات میں اضافہ پرتوجہ دی جارہی ہے،ٹیرف اصلاحات پرپوائنٹ ٹوپوائنٹ جوابات فراہم کئے گئے ہیں۔

سیدرفیع اللہ کے سوال پرانہوں نے ایوان کوبتایا کہ 5برسوں میں برآمدات کو 60ارب ڈالر تک بڑھانے کامنصوبہ تیارکیاگیاہے، برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ میں کمی کیلئے وزارت تجارت کے اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کے دیگرادارے اورمحکمے بھی اپنا کرداراداکررہے ہیں،وزارت توانائی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے کام کرے گی،وزارت پاور مجموعی پاورالوکیشن اورقیمت کی ساخت پرکام کرے گی، وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق، وزارت سائنس وٹیکنالوجی وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، بیجوں کی پیداوار اورکیڑے مار ادویات پر توجہ دی جا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ برآمدات میں اضافہ کیلئے جی ایس ٹی اور دیگر امور بارے ایف بی آر کوذمہ داریاں دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ افراط زراورپالیسی ریٹ میں کمی سے بھی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل،فوڈ، لیدر اورسرجیکل برآمدات میں اضافہ ہورہاہے، ترجیحی تجارتی اوردوطرفہ معاہدوں کا دوبارہ سے جائزہ لیاجارہاہے، اس کے ساتھ ساتھ ٹیرف کی رکارٹیں دور کرنے پربھی کام ہو رہاہے، پاکستان نے اینٹی ڈمپنگ کے حوالہ سے اقدامات کئے ہیں۔

اسی طرح تجارت اوربرآمدات میں اضافہ کیلئے 17شعبوں کوترجیح دی گئی ہے۔ڈاکٹرشازیہ ثوبیہ کے ضمنی سوال پرانہوں نے کہا کہ گوشت کی برآمدات میں اضافہ اورانڈونیشیا، ملائشیا اوریورپی یونین کے ممالک کو گوشت کی برآمدات میں اضافہ کیلئے کام ہورہاہے۔پاکستان چاول کے حوالے سے بڑا برآمدی ملک ہے، اس حوالہ سے پاکستان نے نمایاں پیشرفت بھی کی ہے، چاول کی تجارت میں بھارت کے ساتھ ہمارامقابلہ ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں بھارتی چاول کی قیمتیں آج بھی پاکستان سے 20فیصدکم ہیں لیکن اس کے باوجود گزشتہ سال عالمی مارکیٹ میں بھارت شامل نہیں تھا ،اس سال بھارت اپنی برآمدات کررہاہے، آج بھی پاکستان اسی حجم کے ساتھ موجودہے، پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی بنگلہ دیش کوچاول کی برآمدات کو بحال کرناہے، بنگلہ دیش چاول کی برآمدات کاحجم 60ہزارٹن سے دولاکھ ٹن تک بڑھایا جارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ ہارٹیکلچر کے فروغ کیلئے پاکستان کئی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہوتاہے، زراعت صوبائی معاملہ ہے مگراس کے باوجود پاکستانی ہارٹیکلچرسٹ کوبیرون ممالک روابط کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، 2024میں اے جی زرعی ایکسپومنعقدہواتھا،ملک میں فوڈ ٹیک پرکام ہوا اور پہلی مرتبہ جنوبی کوریا سے 15کمپنیاں پاکستان آئیں اورانہوں نے کسانوں، پروڈیوسرز اور ٹریڈرز سے ملاقاتیں کیں۔

ٹڈاپ اورعلاقائی دفاتربھی تجارت کے فروغ کیلئے کام کررہی ہے، وفاق اورصوبے مل کران شعبوں کی نشاندہی کریں جہاں پاکستان کی تجارتی استعدادکوبڑھایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ تجارت پرجیوپالیٹکس اثراندازہوتی ہے، پاکستان نے مشکل حالات میں مثبت پیشرفت کی ہے جومشکلات تھیں ا س کے باجود ہماری برآمدات کم نہیں ہوئیں بلکہ اس میں اضافہ ہواہے۔شرمیلا فاروقی کے سوال پروزیرتجارت نے ایوان کوبتایا کہ ڈی جی ٹی آراو کے حوالہ سے تمام تفصیلات سے رکن کوآگاہ کردیا جائے گا۔

طاہرہ اورنگزیب کے پاک ایران پائپ لائن منصوبہ سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ ایران نے ایک علاقہ تک توپائپ لائن بنائی ہے مگرابھی تک پاکستان کی سرحد تک پائپ لائن تعمیرنہیں کی گئی ہے،بین الاقوامی پابندیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی 65فیصدبرآمدات یورپ اورامریکاکوہورہی ہیں، پاکستان نے ہمیشہ سے تمام صورتحال کومدنطررکھ کرفیصلے کئے ہیں، گیس کی پرائسنگ سٹرکچر کا ازسرنوجائزہ لینا ضروری ہے۔

صوفیہ سعید کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان پرامریکا کی جانب سے کوئی تجارتی پابندی نہیں ہے۔انجم عقیل کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان میں گوشت کی زیادہ پیداوارکے ساتھ ساتھ زیادہ کھپت بھی ہورہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ کیٹل فارمنگ کو فروغ دیا جائے کیونکہ اس کے بغیرہم ایک ارب ڈالر سے زیادہ گوشت برآمد نہیں کرسکیں گے، وسطی ایشیا اورمشرق وسطیٰ کے ممالک کی کمپنیوں سے ہماری بات چیت ہورہی ہے،ملائشیا کی حلال انڈسٹری بہت بڑی ہے اوراس کی سرٹیفکیشن مشکل ہے مگراس کے باوجود ہماری بات چیت ہورہی ہے اورابھی تک مثبت پیشرفت ہوئی ہے،گوشت کی برآمدات میں فی الحال ہم سبسڈی نہیں دے سکتے۔

صدرنشین نے کہاکہ ماہی گیروں کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کئے ہیں جس پروزیرتجارت نے کہاکہ پاکستان میں کوسٹ لائن اورمیرین لائف کی استعدادکوہمیشہ نظراندازکیاگیاہے، کورنگی اورکراچی ہاربرسے ہم آگے بڑھے نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مچھلیوں کی برآمدات بڑھانے کیلئے ہم نے ایک منصوبہ بنایاہے جسے وزیراعظم کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برآمدات میں اضافہ نے کہاکہ پاکستان چاول کی برآمدات سوال پرانہوں نے انہوں نے کہاکہ کی برآمدات میں پرانہوں نے کہ تجارتی خسارہ کے ساتھ ساتھ اقدامات کئے پاکستان نے پاکستان کی برآمدات کو کئے ہیں گوشت کی کے سوال

پڑھیں:

افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق ہو رہی ہے مگر عمل نہیں ہو رہا۔

کراچی میں نجی فارماسوٹیکل کمپنی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔

پولیو کی ویکسین میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے: مصطفیٰ کمال

وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسین یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ملک میں پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے، ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ وزارتِ صحت ایک مشکل وزارت ہے، غلطی کی گنجائش نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا
  • ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال  
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفی کمال
  • افغانستان پولیو ختم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوششیں کررہا ہے، مصطفیٰ کمال
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں