چین اورتھائی لینڈ کے درمیان تعاون پر امریکہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حالیہ اعلان پر تبصرہ کیا ، جس میں روبیو نے کہا تھا کہ وہ چینی باشندوں کی وطن واپسی کے تعاون میں شامل تھائی لینڈ کے متعلقہ افسران پر ویزا پابندیاں اور دیگر پابندیاں عائد کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ چین اور تھائی لینڈ کے درمیان اسمگلنگ سمیت دیگر سرحد پار غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں تعاون نہ صرف چین اور تھائی لینڈ کے قوانین کے مطابق ہے، بلکہ یہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی روایات کے بھی مطابق ہے، اور امریکہ کو مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
پیر کے روز ماؤ نینگ نے کہا کہ امریکہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے، جو دوہرے معیار اور مخالفین کو دبانے کی کوشش ہے۔ چین امریکہ کے انسانی حقوق کے بہانے سے سنکیانگ کے معاملات میں ہیرا پھیری کرنے، چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے اور چین اور دیگر ممالک کے درمیان معمول کے قانون نافذ کرنے کے تعاون میں رکاوٹ ڈالنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ چین متعلقہ ممالک کے ساتھ مواصلات اور ہم آہنگی کو مضبوط کرے گا، چینی شہریوں کے قانونی حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گا، اور بین الاقوامی قانون نافذ کرنے کے تعاون کو مضبوط بنائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔