Nawaiwaqt:
2025-04-22@11:09:37 GMT

عائزہ خان کا اپنے سسر سے جیب خرچ لینے کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

عائزہ خان کا اپنے سسر سے جیب خرچ لینے کا انکشاف

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی نامور اداکارہ عائزہ خان نے ایک نجی ٹی وی شو میں اپنے سسر سے جیب خرچ لینے کے حوالے سے دلچسپ انکشاف کیا شو میں عائزہ خان اپنے شوہر معروف اداکار دانش تیمور کے ساتھ شریک تھیں جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی شادی شدہ زندگی کے مالی معاملات پر روشنی ڈالی عائزہ خان نے بتایا کہ دانش تیمور کے مالی معاملات ان کے والد سنبھالتے ہیں اور وہ خود اس معاملے میں کم ہی مداخلت کرتے ہیں انہوں نے کہا شروع میں جب میں کام نہیں کر رہی تھی تو مجھے جیب خرچ کی ضرورت ہوتی تھی اور یہ رقم مجھے دانش کے والد سے ہی ملتی تھی وہی مجھے چیک دیتے تھے اور اگلے مہینے پوچھتے تھے کہ میں نے اس رقم کا کیا کیا اس موقع پر دانش تیمور نے بھی اپنی مالی روایات پر بات کرتے ہوئے کہا الحمدللہ میرے پاس بہت سے چیکس آتے ہیں لیکن آج تک کوئی بھی چیک میرے والد کے ہاتھوں سے گزرے بغیر میرے پاس نہیں آیا میں نے ہمیشہ یہی اصول رکھا ہے کہ جو بھی آمدنی ہو وہ پہلے ابو کے پاس جائے اور میں خود انہیں کہتا ہوں کہ یہ رقم اکاؤنٹ میں جمع کرا دیں انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے والد سے کبھی یہ نہیں پوچھتے کہ انہیں کسی چیز کی ضرورت ہے یا نہیں بلکہ وہ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ ان کے والد کو کبھی یہ احساس نہ ہو کہ اگر وہ کام چھوڑ دیں تو ان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے دانش تیمور نے کہا میں چاہتا ہوں کہ میرے والد کو ہمیشہ یہ احساس رہے کہ وہ مالی طور پر مضبوط ہیں اور تمام معاملات میں ان کی ہی اتھارٹی ہو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے میں اپنے بیٹے کی ہر خواہش پوری کر رہا ہوں، جس طرح میرے والد نے ہمیشہ میری ضروریات کا خیال رکھا ہے عائزہ خان اور دانش تیمور کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے اور مداح ان کی خاندانی اقدار اور مضبوط تعلقات کی خوب تعریف کر رہے ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: دانش تیمور

پڑھیں:

شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔

اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

جسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔

وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔

نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہ

جسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔

خلع مانگنے کی وجہ

جسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔

مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی

جسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔

شوہر کی درخواست مسترد

عدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اقبالؒ__ کیا ہم بھول جائیں گے؟
  • لاہور، پوپ فرانسس کے انتقال کر تعزیتی اجلاس کا انعقاد
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
  • گانچھے میں کل دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت
  • مسیحی برادری نے ہمیشہ ملکی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا، صدر مملکت کا ایسٹر پر پیغام
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • پی پی نے ہمیشہ مزدوروں، غریبوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کی: گورنر