UrduPoint:
2025-04-22@01:35:52 GMT

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرگیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 مارچ ۔2025 )مالی سال 25-2024 میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کا خالص خسارہ 318 ارب روپے سے تجاوز کرنے کے بعد اتھارٹی کا مجموعی خسارہ اور قرضے بالترتیب 18 کھرب 20 ارب اور 31 کھرب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں جبکہ اس کی سالانہ آمدن صرف 54 ارب 15 کروڑ روپے ہے.

رپورٹ کے مطابق این ایچ اے کے کل اثاثوں کی مالیت 58 کھرب روپے ہے جو پچھلے 2 سال سے کم ہورہی ہے مالی سال 2022 میں 59 کھرب روپے اور مالی سال 2023 میں 58 کھرب 40 ارب روپے تھی قومی اسمبلی میں ایک تحریری بیان میں وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے مالی سال 2024 کے لیے این ایچ اے کا خالص خسارہ 318.

(جاری ہے)

03 ارب روپے بتایا جو ایک سال قبل کے 413 ارب روپے کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے لیکن مالی سال 2022 کے خسارے سے تقریباً دوگنا ہے.

وفاقی وزیر نے نشاندہی کی کہ وفاقی حکومت این ایچ اے کو سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ذریعے ایک مخصوص مارک اپ ریٹ پر نقد ترقیاتی قرضے کی شکل میں سالانہ ترقیاتی فنڈز فراہم کر رہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ خالص خسارہ غیر نقد اخراجات کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے جیسا کہ پی ایس ڈی پی اور غیر ملکی قرضوں پر مالی اخراجات، غیر ملکی قرضوں پر زر مبادلہ کے نقصانات اور قدر میں کمی شامل ہے انہوں نے دعویٰ کیاکہ این ایچ اے کو حقیقی معنوں میں مالی نقصان نہیں اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ عوامل نقد رقم کے حقیقی اخراج کے بجائے اکاﺅنٹنگ ایڈجسٹمنٹ ہیں.

دوسری جانب وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) نے نشاندہی کی ہے کہ این ایچ اے کو اہم مالی مسائل کا سامنا ہے جس کی نشاندہی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور پیچیدہ اکاﺅنٹنگ کے مسائل سے ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت این ایچ اے کے پاس مجموعی طور پر 31 کھرب روپے کے واجب الادا قرضے ہیں جن میں سالانہ 300 ارب روپے کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے قرضوں کا یہ پورٹ فولیو 98 ارب روپے کا سود پیدا کرتا ہے جو سالانہ 150 ارب روپے سے زائد ہونے کی توقع ہے جس سے حکومت پاکستان کے لیے کریڈٹ رسک پیدا ہوگا جو ان قرضوں کی ضمانت دیتی ہے.

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے معاہدوں کے لیے خودمختار گارنٹی کی موجودگی سے مزید مالی دباﺅ میں اضافہ ہوتا ہے جس سے حکومت کے کریڈٹ رسک میں اضافہ ہوتا ہے رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ این ایچ اے کا قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومتی امداد پر انحصار اور اس کی محدود آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیتوں کی وجہ سے حکومت کے مالی استحکام پر دباﺅ پڑتا ہے خاص طور پر اگر قرضوں کی عدم ادائیگی یا لیکویڈیٹی کا بحران پیدا ہوتا ہے بیلنس شیٹ پر این ایچ اے کے کل اثاثے 58 کھرب 89 ارب روپے ہیں جن پر 29 کھرب کے واجبات روپے ہیں جو اعلیٰ سطح کے فوائد کی عکاسی کرتا ہے تاہم اس کی کل آمدنی صرف 74.007 ارب روپے ہے جبکہ اخراجات 242.57 ارب روپے ہیں جو آپریشنل خسارے کی نشاندہی کرنے کے علاوہ حکومتی فنڈنگ پر اس کے انحصار کو مزید بڑھاتے ہیں.

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ این ایچ اے کو اپنے وسیع بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کی دوبارہ تشخیص کی وجہ سے 52 کھرب روپے سے زیادہ کی قدر میں کمی کے اخراجات کا سامنا ہے وزارت نے این ایچ اے کی مالی پریشانیوں کو تین بڑے خطرے والے علاقوں میں تقسیم کیا ہے جن میں کریڈٹ رسک، مارکیٹ رسک، اور آپریشنل رسک شامل ہے وزارت کا کہنا ہے کہ اس کا کریڈٹ رسک قرض اور سود کی ذمہ داریوں میں اضافہ کر رہا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایچ اے کا 31 کھرب روپے کا قرضہ اور بڑھتی ہوئی سالانہ سود کی ذمہ داری 150 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے جس سے حکومت کو کریڈٹ رسک کا سامنا ہے.

وزارت نے کہا کہ سالانہ 300 ارب روپے کے قرضوں میں اضافے کے ساتھ اتھارٹی کا حکومت کے حمایت یافتہ قرضوں اور خودمختار گارنٹی پر انحصار اہم مالی دباﺅ میں اضافہ کرتا ہے مارکیٹ رسک کے حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا کہ این ایچ اے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے افراط زر اور سیمنٹ، اسٹیل اور ایندھن جیسے تعمیراتی مواد کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں چونکہ ان اخراجات میں اتار چڑھاﺅ ہوتا ہے طویل مدتی منصوبوں سے وابستہ اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے خاص طور پر جب افراط زر کی ایڈجسٹمنٹ منصوبے کے بجٹ یا آمدنی کے ماڈل میں ظاہر نہیں ہوتی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے سے تجاوز ارب روپے سے کریڈٹ رسک کھرب روپے میں اضافہ نے کہا کہ سے حکومت مالی سال کرتا ہے ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا

لاہور(نیوز ڈیسک) حکومت نے پنجاب ریونیواتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کومستقل کر دیا تاہم ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر اور تین آئی ٹی ملازمین کو مستقل نہیں کیا گیا،سلمان ظفرکی تقرری غیرقانونی ہونے کے باعث ان کا کیس ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔

حکام کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر کی 2015 میں غیر قانونی طور پرتقرری کی گئی۔

حکام کے مطابق مجموعی طور پر پنجاب ریونیو کے گریڈ 17 اور 18 کے 49 افسران کومستقل کیا گیا، ملازمین عرصہ درازسے کانٹریکٹ پر کام کر رہے تھے۔

مقبوضہ کشمیر: ضلع رام بن میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بچےسمیت 3 افراد جاں بحق

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
  • پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا
  • پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا چینی قرض ری شیڈول کرانے کا فیصلہ
  • 2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
  • ایلون مسک کو حکومت امریکا نے کھرب پتی بنایا
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
  • ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
  • مالی فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر سے رقم وصول کرنے والے مزید افراد طلب
  • قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو ریونیو بڑھانا ہو گا: وزیراعظم