افغانستان کیلئے پاکستانی برآمدات ماہانہ بنیاد پر52 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 30 فیصد گرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
چینی کی برآمد رکتے ہی افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں بھی کمی ہوگئی، فروری میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات ماہانہ بنیاد پر 52 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 30 فیصد گرگئیں جس کے بعد پاکستان کی گزشتہ ماہ افغانستان کے لیے رواں مالی سال کی سب سےکم برآمدات رہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ فروری میں چینی کی برآمدات کے تقریباً خاتمے ،کچھ تجارتی رکاوٹوں اور افغانستان میں پاکستانی اشیا کی طلب گھٹنےکو برآمدات میں کمی کی ممکنہ وجوہات قرار دیا جاسکتا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق جنوری 2025کےمقابلے فروری میں افغانستان کے لیے برآمدات میں 52فیصد اور فروری 2024 کے مقابلے فروری2025میں افغانستان کے لیے برآمدات میں 30 فیصد کی کمی رکارڈ کی گئی جبکہ فروری میں افغانستان کے لیے چینی کی برآمدات ایک لاکھ ڈالرزسے بھی کم رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ گزشتہ ماہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم 7کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہاجو کہ جنوری2025میں 15 کروڑ 20 لاکھ اور فروری 2024 میں 10 کروڑ 40لاکھ ڈالرز تھا۔
ذرائع کے مطابق کہ جولائی 2024 سےجنوری 2025 کے دوران افغانستان کے لیے چینی کی غیر معمولی برآمدات کے باعث رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں مجموعی طور پر افغانستان کے لیے برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں افغانستان کےلیے پاکستانی برآمدات میں 45 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد افغانستان کے لیے برآمدات کاحجم 97 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں افغانستان کے لیے برآمدات 67 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھیں۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے8ماہ میں افغانستان کے لیےبرآمدات میں سب سےزیادہ حصہ چینی کارہا-ذرائع کےمطابق جولائی 2024 سےفروری2025میں افغانستان کےلیےچینی کی برآمدات4 ہزار 333 فیصد اضافے کے بعد 26کروڑ28لاکھ ڈالرز رہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغانستان کے لیے برآمدات لیے پاکستانی برآمدات میں افغانستان کے لیے رواں مالی سال برآمدات میں لاکھ ڈالرز ذرائع کے بنیاد پر چینی کی
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔