Daily Ausaf:
2025-12-14@09:25:36 GMT

پاکستان اور بنگلہ دیش تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت کے خاتمے کے بعد سے مودی سرکار تلملاہٹ کا شکار ہے۔ حسینہ واجد کے بھارت فرار کے مناظر دیکھ کر یہ مصرعہ یاد آگیا ’’بڑے بے ابرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے‘‘۔ اپنے 15 سالہ جابرانہ اقتدار کے دوران حسینہ واجد نے اپنے سیاسی مخالفین بالخصوص پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے طبقات کو کچلنے کے لئے ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا۔ حسینہ واجد کے آمرانہ طرزحکومت کے خلاف برسوں سے جو لاوا پک رہا تھا وہ بالآخر طالب علموں کے احتجاج کی شکل میں پھٹ پڑا۔ یہ تحریک اتنی بھرپور تھی کہ عوامی طاقت کے آگے حسینہ واجد کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ سب کچھ ہاتھ سے نکل جانے کے بعد استعفا دے کر حسینہ واجد اپنے حامی اور سرپرست مودی کی پناہ میں چلی گئیں۔حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ ہمیشہ سے بھارت کے لئے قیمتی اثاثہ رہی ہے۔
اسی عوامی لیگ کو استعمال کر کے سن 71 میں سقوط ڈھاکہ کی صورت پاکستان کو دو لخت کیا گیا تھا۔ مقام افسوس ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے والد شیخ مجیب اور دیگر اہل خانہ کے عبرت ناک انجام سے کوئی سبق نہ سیکھا۔اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بھی اپنے والد کی طرح بھارت نواز پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا۔ آج بنگلہ دیش میں صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے ۔ عوامی لیگ کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ماضی کی بھارت نواز پالیسیوں کو تبدیل کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش استحکام کی راہ پہ گامزن ہے۔ بھارت کی سازشی حکومت اور خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے خلاف نفرت کے بیج بو ئے تھے ۔ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت نہایت حکمت اور تدبر سے ان خاردار درختوں کو جڑ سے اکھاڑ رہی ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پہ وفود کے تبادلے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان اور بنگلہ دیش نے براہ راست تجارت کو بحال کیا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے دوران پیشہ ورانہ امور میں برادرانہ تعاون کا آغاز ہو چکا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والی یہ مثبت تبدیلی مودی کی زیر قیادت خطے میں عدم استحکام پھیلانے والی بی جے پی کی حکومت سے برداشت نہیں ہو پا رہی۔ جب سے حسینہ واجد کا تختہ الٹا ہے، بھارت تریاہٹ کا شکار ہے۔ اس نے بنگلہ دیش پر ہندو مخالف پرتشدد واقعات کا الزام عائد کیا ہے۔ حسینہ واجد کے لیے بھارت کی ریاستی حمایت اور جارحانہ اقدامات کے رد عمل میں بنگلہ دیش میں بھی ’’انڈیا آئوٹ‘‘ کے عنوان سے ایک مہم چل پڑی ہے۔ مودی سرکار کی تازہ واردات جھوٹے پروپیگنڈے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ بی جے پی اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے اشارے پر جعلی خبریں پھیلانے والے ایک میگزین نے حسب عادت جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے ۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی کہ پاکستان کی ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے بنگلہ دیش فوج میں بغاوت کی سازش کی گئی۔ اس خبر میں مزید مرچ مصالحہ لگانے کے لیے یہ جھوٹ بھی شامل کر دیا کہ آئی ایس آئی کی یہ سازش بنگلہ دیش کی فوج نے ناکام بنا دی۔ چونکہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اس لیے بھارت کے جھوٹ کا بھانڈا سب سے پہلے بنگلہ دیش کی فوج کی جانب سے دی جانے والی وضاحت سے ہی پھوٹ گیا۔ بنگلہ دیش کی فوج نے نہایت واضح الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان یا اس کی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بنگلہ دیشی عسکری قیادت کے خلاف کوئی سازش نہیں کی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے بھارت اکثر و بیشتر سازشیں گھڑتا رہتا ہے۔
ماضی میں سری لنکا ،نیپال اور مالدیپ میں بھارت نے متعدد ایسے غیر قانونی اقدامات کئے جو ان پڑوسی ممالک کی ریاستی خود مختاری کی نفی کرتے تھے۔ پاکستان کے ساتھ بھارت کی ازلی دشمنی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں افغانستان میں موجود پراکسیز کی مدد سے ہندوستان سرحد پار دہشت گردی کے ہتھیار سے اگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار کو خطے میں امن مطلوب نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اور بنگلہ دیش کے حسینہ واجد بھارت کی کے لیے کے بعد

پڑھیں:

بنگلادیش میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان

شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ طویل انتظار، سیاسی دباؤ اور احتجاج کے بعد بالآخر بنگلا دیش کے الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس اگست سے قائم عبوری حکومت نے ملک میں نئے الیکشن کے بعد اقتدار عوامی نمائندوں کو سونپنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس وقت بنگلادیش کے عبوری سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار اور معروف شخصیت محمد یونس ہیں جنھوں نے اپریل 2026 میں الیکشن کرانے کا عندیہ دیا تھا۔ اس کے بعد یہ بازگشت بھی سنی گئی تھی کہ عام انتخابات کے لیے بنگلادیش کی حکومت نے فروری کے مہینے کا انتخاب کیا ہے۔ جس پر متعدد سیاسی جماعتوں نے اپیل کی تھی الیکشن رمضان سے پہلے کرائے جائیں جن کا آغاز فروری کے وسط سے ہوگا۔

آج بنگلادیش کے الیکشن کمیشن نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ قومی انتخابات 12 فروری 2026 کو منعقد کیے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اے ایم ایم ناصرالدین نے مزید کہا کہ 12 فروری کو ہی عوام سے جولائی چارٹر نامی اصلاحاتی منصوبے پر ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔ اس چارٹر میں انتظامی اختیارات محدود کرنے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سیاسی استعمال کو روکنے جیسے اہم نکات شامل ہیں۔ انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو مضبوط امیدوار تصور کیا جارہا ہے جب کہ جماعتِ اسلامی بھی ایک دہائی بعد دوبارہ انتخابی سیاست میں واپس آرہی ہے۔ جماعت اسلامی کو 2013 میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے انتخابی عمل سے باہر کردیا تھا۔

شیخ حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والی طلبا تحریک ’’نیشنل سٹیزن پارٹی‘‘ بھی میدان میں ہے۔ دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جذبات تیزی سے پھیلنے لگے
  • انقلاب منچہ کے کنوینیئر پر حملہ: بنگلہ دیشی حکومت کا ملزم کی گرفتاری پر 50 لاکھ ٹکا انعام
  • پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
  • بھارت نے چین کے تجارتی ویزوں کی رکاوٹیں ختم کردیں،تعلقات کی بہتری میں بڑی پیش رفت
  • امریکی کانگریس میں بھارت سے تعلقات میں جمود، پاکستان کو کلیدی شراکت دار قرار دینے پر بحث
  • بنگلادیش میں انتخابات 12 فروری 2026 کو کرانے کا اعلان
  • نئے خطرات اور نئے چیلنجز
  • کھسیانی بلی، کھمبا نوچے
  • بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ علاقائی اتحاد میں شمولیت ممکن ہے، بنگلہ دیش
  • بنگلادیش میں نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان