بھارت کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
حریت ترجمان نے ضلع کولگام میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں تین بے گناہ شہریوں کے اغوا اور دوان حراست دو کے قتل کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت فوجی طاقت کے ذریعے حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کے مسلسل قبضے، مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ناانصافیوں، حریت رہنمائوں کی غیر قانونی نظربندیوں اور بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے جنوبی ایشیا کے خطے میں جو تین ایٹمی طاقتوں چین ، پاکستان اور بھارت سے گھرا ہوا ہے، کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ حریت ترجمان نے ضلع کولگام میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں تین بے گناہ شہریوں کے اغوا اور دوان حراست دو کے قتل کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لے، جہاں دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور انہیں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں ممکنہ ایٹمی تباہی کو روکنے کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے فوری مداخلت کریں۔ حریت ترجمان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام بھارت کی فوجی جارحیت کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور جب تک وہ اپنا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت حاصل نہیں کر لیتے، اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے کشمیری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس وعدے کی پورا کرنے کے بجائے یکے بعد دیگرے بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی اپنائی ہے۔
حریت ترجمان نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری رہنمائوں، نوجوانوں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ بیان میں زور دیا گیا کہ چونکہ اقوام متحدہ کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کرتا ہے، اس لیے اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس مسئلے کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔ ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ جموں و کشمیر عالمی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا کیونکہ یہاں تیل کے ذخائر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو اس کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت ترجمان نے بھارتی فورسز اقوام متحدہ انہوں نے کہ بھارت کیا کہ
پڑھیں:
خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نگار خلیل الرحمٰن قمر نے پاکستان میں اپنے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے متنازع ہنی ٹریپ کیس سمیت مختلف موضوعات پر بات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں ملنے والے سلوک پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ برسوں تک انہوں نے بھارت میں کام نہ کرنے کا اصول اپنایا، متعدد پیشکشوں کو ٹھکرایا، مگر اب وہ وقت گزر چکا ہے۔ ’میں نے اپنے وطن کے لیے بہت کچھ کیا، لیکن میرے ساتھ جو سلوک ہوا، اس نے میری حب الوطنی کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے۔‘
خلیل الرحمٰن قمر نے انکشاف کیا کہ ماضی میں بھارتی اداکار اور عوام ان سے بے حد محبت اور احترام کا اظہار کرتے تھے۔ ’بعض اداکار تو فون پر بات کرتے ہوئے رو پڑتے تھے، جبکہ یہاں اپنے لوگوں کا رویہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے۔‘
انہوں نے بھارتی فلمی صنعت کی جانب سے ماضی میں کی گئی نقل کا بھی ذکر کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے 1999 کے مشہور ڈرامے ’بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ کی کہانی کو جزوی طور پر چُرا کر 2000 میں بھارتی فلم ’جس دیش میں گنگا رہتا ہے‘ بنائی گئی، جس میں گووندا نے مرکزی کردار نبھایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو دی جانے والی اہمیت کے برعکس، پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں خود کو متعارف کرانا پڑتا ہے۔’ہمارے اداکاروں کو عزت نہیں ملتی، جبکہ بھارتی اداکار یہاں آکر ستارے بن جاتے ہیں، اور میڈیا ان کے پیچھے پاگل ہو جاتا ہے۔‘
خلیل الرحمٰن قمر نے آخر میں کہا کہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، خصوصاً ہنی ٹریپ کیس اور جان سے مارنے کی کوشش نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی فنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔
Post Views: 3