یمنی مجاہدین کے 11 ڈرون مار گرانے کا امریکی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
حوثی مجاہدین نے بحیرہ احمر میں امریکی مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ نے امریکا اور یمنی حوثیوں سے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اتوار کے روز یمنی حوثیوں کے 11 ڈرون مار گرائے ہیں جبکہ حوثیوں کی جانب سے فائر کیا گیا ایک میزائل یمن کے قریب سمندر میں گرا، میزائل امریکا کیلئے بڑا خطرہ ثابت نہیں ہوا۔ امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر یمن میں فضائی حملے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 53 ہوگئی ہے جبکہ 98 زخمی ہیں۔ حوثی مجاہدین نے بحیرہ احمر میں امریکی مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ نے امریکا اور یمنی حوثیوں سے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے یمن پر امریکی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے جہازوں پر حملے کی دھمکیوں پر بھی تشویش ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔
تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔
اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔
Post Views: 2