پی ٹی آئی کو ہزارہ ڈویژن میں مزید متحرک کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پشاور:
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے پارٹی کو خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں مزید متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی دعوت پر پاکستان تحریک انصاف ہزارہ ڈویژن کی قیادت نے اسپیکر ہاؤس پشاور میں ملاقات کی۔
اس موقع پر افطار کے بعد ہزارہ میں پارٹی امور کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی علی اصغر خان، ایم این اے علی خان جدون، سابق اسپیکر مشتاق احمد غنی، صوبائی وزیر نذیر احمد عباسی، ارشد ایوب خان، ایم پی اے اکبر ایوب خان، رجب علی عباسی، ریاض خان، افتخار خان جدون، ملک عدیل اقبال، تاج محمد ترند، اکرام غازی، زبیر خان، پی ٹی آئی کے صوبائی سینئر نائب صدر کمال سلیم سواتی، پی ٹی آئی ضلع مانسہرہ کے صدر سردار خان،سابق نائب صدر پی ٹی آئی ہزارہ فضل الہی، احسان اللہ باقی اور دیگر قائدین شریک ہوئے۔
اجلاس میں ہزارہ ڈویژن میں پاکستان تحریک انصاف کی تنظیمی امور کو مزید مستحکم کرنے، پارٹی کی فعالیت کو بڑھانے اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
قائدین نے پارٹی کے اتحاد اور مضبوطی پر زور دیتے ہوئے تنظیمی ڈھانچے کو مزید مؤثر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزارہ ڈویژن پی ٹی آئی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔