مقدس ہستیوں کے تقدس کے تحفظ کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے، علامہ حامد سعید کاظمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ملتان پریس کلب میں منعقدہ تحفظ ناموس رسالت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور کا کہنا تھا کہ جنید حفیظ جیسے ملعونوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، توہین آمیز خاکوں کی اشاعت، گستاخانہ فلم، آزادی اظہار رائے کے نام پر مذہبی تنقید جیسے واقعات کو روکنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر کے عاشقان رسول تا قیامت اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر مذہبی امور علامہ سید حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ اسلام دشمن قوتوں کی آزادی اظہار رائے کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کا راستہ روکنے کے لیے ہم اپنا تن من دھن قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے، جنید حفیظ جیسے ملعونوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، توہین آمیز خاکوں کی اشاعت، گستاخانہ فلم، آزادی اظہار رائے کے نام پر مذہبی تنقید جیسے واقعات کو روکنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر کے عاشقان رسول تا قیامت اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور مقدس ہستیوں کے تقدس کے تحفظ کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی گروپ) جنوبی پنجاب کے صدر محمد ایوب مغل نے کہا کہ نبی کریم کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعونوں کی سزا موت ہے، ناموس رسالت کے تحفظ لیے پہرہ دیتے رہیں گے، ملعون جنید حفیظ کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے والے جج اور تحفظ ناموس رسالت کے لیے ذمہ داری ادا کرنے والے وکلا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انشا اللہ لاہور ہائی کورٹ سے بھی اسے کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد اسلم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت تحفظ ناموس رسالت کے قائدین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والے ملک کے عاشقان رسول قاضی فائز عیسی جیسوں کو روکنے کے لیے موجود ہیں، محمد ایوب مغل اور ان کے ساتھیوں کو تحفظ ناموس رسالت کے لیے جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، معروف قانون دان وسیم ممتاز،حافظ اللہ دتہ کاشف بوسن نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت لائرزونگ جنید حفیظ جیسے بدبختوں کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کر رہی ہے، افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ ملعون جنید حفیظ کا کیس ملتان ہائی کورٹ بنچ سے لاہور ہائی کورٹ بنچ بھیجا گیا جس کی 19 مارچ پیشی ہے لیکن ہم ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمیعت علمائے پاکستان (نورانی گروپ) جنوبی پنجاب کے صدر محمد ایوب مغل کی زیر صدارت ملتان پریس کلب میں منعقدہ تحفظ ناموس رسالت سیمینار سے خطاب کے دوران کیا، سیمینار سے منہاج القرآن کے رہنما را محمد عارف رضوی، قومی تاجر اتحاد کے چیئرمین سلطان محمود ملک، جمعیت اہل حدیث کے رہنما قاری ہدایت اللہ رحمانی، سنی تحریک کے صوبائی ناظم اعلی مرزا ارشد القادری، پاکستان فنکشنل لیگ کے رہنما الحاج محمد اشرف قریشی، ماسٹر غلام سرور، مولانا عمران سعیدی، محمد اشفاق سعیدی، مولانا محمد طاہر رضا قادری نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ نظامت کے فرائض مولانا طارق ہاشمی نے سرانجام دیے، تلاوت پاک و نعت کی سعادت حافظ علی نواز نے حاصل کی، اس موقع پر حافظ محمد ظفر قریشی، شیخ عتیق، صوفی محمد صدیق، مظہر فاروق بھٹہ، سابق کونسلر ملک الطاف، ملک محمد رفیق سمیت سیاسی مذہبی سماجی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
معروف عالم دین علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی انتقال کرگئے
ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر کے ممتاز مذہبی اسکالر علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی سرینگر میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
علامہ باقر الموسوی کو ان کی فکری بصیرت، انکساری اور کشمیری مسلمانوں کی دینی و سماجی رہنمائی میں مرکزی کردار کےحوالےسے یاد رکھا جائے گا۔
علامہ باقر الموسوی کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی علاقے بڈگام میں ادا کی گئی، جس میں عوام کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سیاسی و سماجی شخصیات اور وزیراعلیٰ کشمیر نے بھی شرکت کی۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئےتھے،وہ آیت اللہ آغا سید مہدی الموسوی الصفوی النجفی کے فکری جانشین تصور کیے جاتے تھے، جو کشمیر کے اہم ترین فقہا میں شمار ہوتے ہیں۔
علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی ابتدائی تعلیم بڈگام میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے نجف روانہ ہوئے جہاں انہوں نے فقہ، فلسفہ اور الہیات میں گہری مہارت حاصل کی،انہوں نے عربی، فارسی اور کشمیری زبانوں میں کئی کتابیں تحریر کیں، جن میں فقہی مباحث، الہیات، اور شاعری شامل ہیں۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ایرانی حکومت کی جانب سے شاہد مرتضیٰ مطہری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔