WE News:
2025-04-22@14:14:52 GMT

خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا ملے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا ملے گا؟

ناسا کے خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور جو 8 روزہ مشن پر خلا میں گئے تھے، غیر متوقع تکنیکی مسائل کی وجہ سے 9 ماہ سے زیادہ عرصے سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) پر پھنسے رہنے کے بعد اب بالآخر 19 مارچ سے پہلے SpaceX ڈریگن خلائی جہاز میں سوار ہو کر زمین پر واپس آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ایسے یہ میں بحث چھڑ گئی ہے کہ خلا میں ان کے طویل قیام کے لیے انہیں کتنا معاوضہ ادا کیا جائے گا؟

 یہ بھی پڑھیں:خلا میں پھنسے ناسا کے 2 خلا بازوں کی واپسی میں تاخیر کیوں؟

ناسا کے ریٹائرڈ خلاباز خاتون کیڈی کولمین کے مطابق، خلابازوں کے لیے اوور ٹائم کی کوئی خاص تنخواہ نہیں ہے۔ چونکہ وہ وفاقی ملازم ہیں، اس لیے خلا میں ان کے وقت کو زمین پر کسی بھی باقاعدہ کام کے سفر کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ وہ اپنی باقاعدہ تنخواہ لیتے ہیں، جس میں NASA ISS پر ان کے کھانے اور رہنے کے اخراجات پورے کرتا ہے۔

کولمین نے انکشاف کیا کہ حادثات کی صورت میں انہیں جو اضافی معاوضہ مبینہ طور پر صرف 4 امریکی ڈالر (347 روپے) یومیہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2010-11 میں انہیں  159 دن کے مشن کے دوران محض 636 ڈالر (55,000 روپے سے زائد) اضافی تنخواہ ملی تھی۔ چناچہ اس حساب سنیتا ولیمز اور مسٹر ولمور کو خلا میں 287 دن گزارنے کے بعد  ممکنہ طور پر 1,148 (تقریباً 1 لاکھ روپے) فی کس اضافی رقم ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خلاباز سنیتا ولیمز ناسا ولمور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خلاباز سنیتا ولیمز ولمور خلا میں

پڑھیں:

وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں

نیشنل اسٹیڈیم جاتے ہوئے آج اطراف کی سڑکوں پر قدرے سکون نظر آیا وجہ اتوار کی چھٹی تھی،عموما جب کوئی میچ ہو تو کئی کلومیٹر دور تک بیحد رش ہوتا تھا مگر اب ماضی والا دور نہیں رہا،پی ایس ایل کے دوران ورکنگ ڈیز میں یہاں دور تک گاڑیوں نظر آتی رہیں،ان میں سے بیشتر لوگ دفاتر سے گھر واپس جانے والے تھے۔

اسٹیڈیم کے مرکزی دروازے سے وی آئی پیز کی کارز اندر جانے کی وجہ سے ٹریفک سلو ہو جاتا ہے، اسی لیے عام لوگوں کے لبوں پر یہی دعائیں ہوتی ہیں کہ جلد کراچی میں کرکٹ میچز ختم ہوں اور انھیں چین سے گھر جانے کا موقع ملے۔

ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا اور لوگ میچز کا انتظار کیا کرتے تھے،اب کراچی والے کرکٹ سے دور ہو چکے ہیں،حالانکہ یہاں کی بانسبت لاہور میں زیادہ پیدل چلنا پڑتا ہے، پھر بھی وہاں لوگ آتے ہیں،یہاں اب سڑکیں میچ کیلیے بند نہیں کی جاتیں،گھر کا کوئی فرد مرکزی دروازے پر فیملی کو چھوڑ کر کار پارک کر کے واپس آ سکتا ہے۔

البتہ پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ موجود ہے،اس کا حل شٹل بسیں چلانا ہے،مختلف شاپنگ مالز یا اور کوئی اور جگہ مختص کی جا سکتی ہے جہاں سے شائقین ٹکٹ دکھا کر بس میں سوار ہوں اور انھیں اسٹیڈیم پہنچا دیا جائے۔

اس میں کون سے کروڑوں روپے خرچ ہونے ہیں،اسی کے ساتھ اگر تعلیمی اداروں میں ٹکٹس دیے جاتے تو شاید چند ہزار لوگ تو آ ہی جاتے، یہ صرف پی سی بی نہیں بلکہ فرنچائزز کا بھی کام ہے،انھیں بھی برانڈ کو آگے بڑھانا چاہیے۔

ڈیوڈ وارنر کو کراچی کنگز نے 9 کروڑ روپے دیے ہیں،اس میں کرکٹ بورڈ کا بھی کنٹری بیوشن ہے،وارنر نے اب تک 46 رنز بنائے ہیں،یعنی ان کا ایک رن کئی لاکھ روپے کا پڑا ہے،خیر ابھی بہت میچز باقی ہیں کراچی والے چاروں میچز میں یہ آس لگائے بیٹھے رہے کہ شاید آج وارنر کا بیٹ چل جائے لیکن ایسا نہ ہوا،اتوار کو بھی جو چند ہزار لوگ وارنر کی بیٹنگ دیکھنے آئے تھے وہ مایوسی میں یہی کہتے پائے گئے کہ بڑی اننگز کیلیے وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں۔

خیر اب بھی ایک موقع باقی ہے،شاید پیر کو نیشنل اسٹیڈیم میں وارنر کے چوکوں،چھکوں کی بارش دیکھنے کو مل جائے،کراچی میں کم کراؤڈ کے باوجود جب پی ایس ایل کا ترانا یا کوئی اور گانا چلایا جاتا تو شائقین کا جوش و جذبہ بڑھ جاتا۔

کراؤڈ میں کمی کی بڑی وجہ پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی بھی ہے،جب ٹیم دوبارہ جیتنے لگے گی تو لوگوں کی ناراضی ختم اور میدانوں کی رونق پھر سے بڑھ جائے گی،پی ایس ایل میں زیادہ بڑے نام نہ ہونے کے باوجود اس کے دلچسپ مقابلے دنیا بھر کی توقع کا مرکز بنتے ہیں،البتہ اس بار یکطرفہ مقابلوں نے تاحال ایونٹ کا مزا کرکرا کیا ہوا ہے۔

صرف کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کا میچ ہی سنسنی خیز قرار دیا جا سکتا ہے،جب تک آخری اوورز تک میچز نہیں گئے ،ٹائی،سپراوورز نہ ہوئے تو شائقین دلچسپی نہیں لیں گے۔

بابر اعظم مسلسل مایوس کر رہے ہیں،محمد رضوان کا بیٹ ایک اچھی اننگز کے بعد خاموش ہو گیا، اب رواں ہفتے میچز ملتان اور لاہور منتقل ہو جائیں گے وہاں اسٹیڈیمز کھچا کھچ بھرے ہونے کی امید ہے۔

ایونٹ میں تاحال اسلام آباد یونائیٹڈ کی کارکردگی زبردست رہی،شاداب خان گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی بہترین پرفارم کر رہے ہیں،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا سعود شکیل کو کپتان بنانے کا فیصلہ درست نہیں لگ رہا،شاید آپشنز کی کمی اس کی وجہ بنی ہو،شاہین آفریدی کی زیرقیادت لاہور قلندرز بھی تاحال مداحوں کی توقعات پر پورا اترے ہیں۔ 

البتہ ابھی چند ہی میچز ہوئے ہیں کارکردگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہیں گے،تاحال ملتان سلطانز نے بیحد مایوس کیا،ماضی میں ٹائٹل جیتنے اور کئی بار فائنلز کھیلنے والی ٹیم اس بار مکمل آف کلر نظر آ رہی ہے،ٹیم اونر علی ترین نے آغاز سے قبل ہی لیگ کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہوئے مسلسل منفی بیانات دیے،ان کی بعض باتیں شاید درست بھی ہوں لیکن انداز اور ٹائمنگ کو مناسب قرار نہیں دیا جا سکتا۔

بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ ملتان سلطانز کو اب ایک ارب 8کروڑ سالانہ کی بھاری فیس گراں گذرنے لگی ہے،ویلیویشن کے بعد یہ رقم بڑھ کر ڈیڑھ ارب تک پہنچ سکتی ہے،اس لیے فرنچائز اب جان چھڑانا چاہتی ہے۔

البتہ میری اطلاعات کے مطابق دیگر کی طرح سلطانز نے بھی فرنچائز برقرار رکھنے پر آمادگی ظاہر کر دی تھی،شاید بورڈ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش فیس میں کمی کرانے کیلیے ہے،البتہ معاہدہ اس کی اجازت نہیں دیتا،ری بڈنگ پر دیگر ٹیمیں آمادہ نہ ہوں گی۔

بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی سی بی سے سلطانز میں جانے والے بعض آفیشلز نے بھی کان بھرے ہیں،حالیہ چند دنوں میں بورڈ کے خلاف میڈیا میں چند منفی خبروں کو بھی منظم مہم کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے،پاکستان میں کولنگ آف پیریڈ کا کوئی تصور نہیں ورنہ آفیشلز کو بورڈ کی ملازمت سے فارغ ہوتے ہی فرنچائز میں ملازمت کی اجازت نہ ملتی۔

مجھے لگتا ہے 2 نئی ٹیموں کی شمولیت کی باتیں سن کر بھی موجودہ فرنچائزز خوش نہیں ہیں،اس حوالے سے معاملات جب آگے بڑھیں گے تو محاذ آرائی کی کیفیت ہو سکتی ہے،البتہ ایک ایڈوانٹیج یہ ہے کہ سلمان نصیر اب پی ایس ایل کے سی ای او بن چکے۔

ان کی موجودہ فرنچائزز کے کئی مالکان سے دوستانہ تعلقات ہیں،وہ معاملات کو سنبھال سکتے ہیں، آئی سی سی سے شیئر ملنے کے بعد پاکستان کرکٹ کی آمدنی کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ پی ایس ایل ہی ہے،اس میں صفر سرمایہ کاری کے باوجود آمدنی ہوتی ہے،تمام تر اخراجات فرنچائز فیس سے پورے کیے جاتے ہیں۔

لہذا ضروری ہے کہ لیگ کو اور بڑا بنایا جائے تاکہ معاملات بہتر ہوں،امید ہے پی سی بی ایسا ہی کرے گا،اونرز کو بھی اپنی شکایات گورننگ کونسل میٹنگ میں کرنی چاہئیں،میٹنگ میں مائیک میوٹ اور میڈیا میں شور مچانے سے فیس کم نہیں ہو سکتی ہاں لیگ بدنام ضرور ہوگی۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • سنیتا مارشل کی ماہرہ خان سے مشابہت، ماجراہ کیا؟
  • بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے ہدایتکار کون ہیں؟
  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان
  • پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کتنی رقم ملے گی؟
  • لاہور ہائیکورٹ میں خود سوزی کرنے والے شہری کے خاندان کو نجی کمپنی نے 75 لاکھ روپے مالیت کے چیک دے دیے
  • مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت
  • 2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
  • وارنر بھائی اور کتنا انتظار کریں
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • ناسا اور روس کے خلاباز خلا میں 220 دن گزارنے کے بعد زمین کی طرف واپس روانہ